یوم عاشقان منانا ازروئے شرع ناجائز و حرام

   

مسلم لڑکیوں کو والنٹائن ڈے منانے سے اجتناب کا مشورہ ، والدین توجہ دیں
علماء کرام و خاتون مفتیات کا بیان
حیدرآباد /13 فروری ( راست ) جامعتہ المومنات مغل پورہ کی خاتون مفتیات نے اپنے صحافی بیان میں کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر قوم کی اپنی ایک تہذیب ہوتی ہے جس کے ذریعہ اس قوم کو پہچانا جاتا ہے ۔ اسلامی تہذیب میں بے حیائی کو ناپسند کیا گیا اور حیاء کو ایمان کا جزء قراردیا گیا ہے ۔ اللہ عزو جل سورہ بنی اسرائیل میں ارشاد فرماتا ہے بدکاری کے قریب نہ جاؤ بیشک یہ بے حیائی ہے ۔ اکثر 14 فروری کو یہ دیکھا جارہا ہے کہ بہت سے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس دن کی آمد کے انتظار میں رہتے ہیں اور اس دن محبت و ناجائز تعلقات کا جشن منانے کی تیاری کرتے ہیں ۔ تحفے و تحائف خریدے جاتے ہیں بھڑکیلئے رنگو ںکے شوخ جوڑے زیب تن کئے جاتے ہیں جیسے والنٹائن ڈے یا یوم عاشقان کے نام سے موسوم کیا جارہا ہے جو ناجائز و حرام ہے ۔ اس طرح کی سرگرمیاں غیر مسلم سماج ہی میں نہیں خود مسلم سماج کے اندر بھی درآتی جارہی ہے ۔ والنٹائن ڈے بے حیائی کی ایک رسم ہے ۔ اسلام اللہ عز و جل کی طرف سے اتارا ہوا مکمل دین ہے جس میں انسانوں کیلئے بھلائی ہے جو انسان اس کے قوانین پر عمل پیرا ہو وہ نجات پایا اور جسن نے شیطان کی پیروی کی اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے ۔ شیطان بندوں کو گمراہ کرنے کیلئے اپنے حربہ کا استعمال کرتا ہے اور آج ہماری اسلام کی مقدس شہزادیاں ان حربوں کا شکار ہو رہی ہیں ۔ بے حیائی جو غیر مذہبوں کا شیوہ ہے جسے ہم اپنا رہے ہیں اور ہماری نوجوان نسل اپنے مذہب کو پامال کر رہی ہے ۔ نیز یہ یوم عاشقان والنٹائن ڈے کا مطلب رومی ، عیسائی اور مشرکین کی مشابہت اختیار کرنا جبکہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ ان ہی میں سے ہے ۔ مفتیات نے مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ والدین اپنی اولاد پر خاص نظر رکھیں تاکہ وہ اس بے حیائی کے مرتکب نہ ہوں ۔ خاص طور پر اس دن ان کے سیل فون پر نظر رکھیں اور انہیں کوئی ایسی رقم نہ دیں ۔ بیان جاری کرنے والوں میں ڈاکٹر مفتیہ رضوانہ زرین پرنسپل و شیخ الحدیث جامعتہ المومنات ، ڈاکٹر مفتیہ ناظمہ عزیز شیخ الفقہ جامعتہ المومنات ، ڈاکٹر مفتیہ تہمینہ تحسین ، ڈاکٹر مفتیہ نسرین افتخار ، ڈاکٹر مفتیہ سیدہ عشرت بیگم ، ڈاکٹر مفتیہ سیدہ عاتکہ طیبہ ، ڈاکٹر مفتیہ نازیہ عزیز ، ڈاکٹر مفتیہ عائشہ سمیہ ، ڈاکٹر مفتیہ رقیہ شکیل ، ڈاکٹر مفتیہ سمیرہ خاتون ، ڈاکٹر مفتیہ بدرالنساء ، ڈاکٹر مفتیہ آمنہ بتول ، مفتیہ حنا کوثر ، مفتیہ سارہ بانو ، مفتیہ ثریا شکیل ، مفتیہ خدیجہ بیگم ، مفتیہ سارہ بیگم ، مفتیہ حبیبہ بیگم شامل ہیں ۔
٭٭ صدر سراج العلماء اکیڈیمی مولانا محمد نعیم الدین حسامی عادلؔ نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر قوم کا اپنا ایک کلچر ہوتا ہے جس کے ذریعہ سے ان کو جانا پہچانا جاتا ہے ۔ دنیا میں دو قسم کی تہذیبیں معروف ہیں ۔ ایک مغربی اور دوسری مشرقی تہذیب ، ان دونوں میں بہت بڑا فرق ہے ۔ مشرقی معاشرہ میں بے حیائی کو پسند نہیں کیا جاتا ہے ۔ والنٹائن ڈے منانے کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے وہ مغربی معاشرے کا حصہ ہے ۔ مگر اس کے جراثیم ہمارے ملک ہندوستان میں بھی داخل ہوچکے ہیں ۔ اور نوجوان نسل اس سے متاثر ہے ۔ اس سے قطع نظر بعض لوگ مغرب کے کلچر کو اپنانے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ خالق کائنات نے رسول اللہ ﷺ کو مبعوث فرماکر دین اسلام کو مکمل فرمایا اور اس میں کسی قسم کی کجی نہیں ہے ۔ انسانوں کی ہدایات کے واسطے مکمل رہنمائی فرمادی ۔ سورۃ النور آیت نمبر 30 اور 31 میں ارشاد فرمایا کہ اے محمد ﷺ آپ مسلمان مردوں سے کہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ۔ یہ ان کے دل کی صفائی کیلئے بہت بہتر ہے اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر ہے اور اسی طرح مسلمان عورتوں سے بھی کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کی چیزوں میں سے جو بالکل کھلی ہو کسی کو ظاہر نہ ہونے دیں اور بازار میں چلتے وقت اپنی اوڑھنیاں گریبانوں پر ڈال لیا کریں اور اپنا بناؤ سنگار سوائے اپنے شوہروں کے اور محرم رشتہ داروں کے کسی اور پر ظاہر نہ کریں ۔ سورۃ الاحزاب آیت نمبر 59 میں مسلمان عورتوں کو حکم دیا کہ جب وہ گھر سے باہر نکلیں تو اپنی چادریں نیچی کرلیا کریں تاکہ تمام بدن پوشیدہ ہوجائے اور لوگ ان سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں ۔ معلوم ہوا کہ پردہ کا مقصد عورتوں کی عصمت و عفت کی حفاظت ہے ۔ مولانا محمد نعیم الدین حسامی عادل نے کہا کہ خواتین میں سے چند ایسی بھی ہیں جو مغربی تہذیب سے متاثر ہیںو ہ پردہ کرنے والی عورتوں کو دقیانوسی سمجھتے ہیں۔ حالانکہ اسلام میں پردے کا حکم دیکر عورتوں کی عظمت کو برھایا ہے ۔ سورۃ التحریم میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ اے ایمان والوبچاؤ اپنے آپ کو اور اپنی اہل کو دوزخ کی آگ سے ۔ سورۃ الشورہ میں کبائرگناہ اور فواحش سے بچنے کا حکم دیا ہے ۔ باوجود اس کے کچھ مسلمان لڑکے اور لڑکیاں 14 فروری کو والنٹائن ڈے مناتے ہیں جو بالکل عیر اسلامی عمل ہے ،۔ موجودہ دور کی بے راہ روی ۔ مذہبی تعلیم سے روشناں کروانے میں غفلت برتتے ہیں ۔ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جب وہ بڑے ہوجاتے ہیں تو اسلامی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے دوسروں کی تہذیب کو اپنا لیتے ہیں ۔ جو ان کو جہنم تک لے جانے کا باعث بن سکتا ہے ۔ آخر میں مولانا نے والدین سے گذارش کی ہے کہ 14 فروری کو اپنے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں پر خاص نظر رکھیں تاکہ وہ اس بے حیائی کے مرتکب نہ ہوں ۔ اس موقع پر مولانا رعیم الدین حسامی ، مولانا سہیم الدین حسامی اور قاری صمصام الدین حسامی بھی موجود تھے ۔
٭٭ صدر سلامی آرگنائزیشن حضرت مولانا محمد عبدالغفار خان سلامی و حسامی نبے کہا کہ اسلام پاکیزہ اور مہذب دین ہے اور سماج کو برائی سے پاک کرنے اور اپنے آپ کو حیاء اور پاکدامنی سے مرصع و آراستہ کرنے کی تلقین کرتا ہے اور ہر اس طریقہ کی مذمت کرتا ہے جس سے سماج میں برائی کا فروغ ملے ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے حیاء کو ضروری قرار دیا ہے ۔ مولانا سلامی نے کہا کہ ویلنٹائن ڈے اور یوم عاشقان منانا نہایت ہی غلط اور ناجائز عمل ہے ۔ ایک ا جنبی کا کسی اجنبی سے قولا یا فعلاً متلذذ ہونا شرعا غلط ہے اور اور ویلنٹائن ڈے میں اس طرح کا عمل ہوتا ہے صدر سلامی آرگنائزیشن نے کہا کہ ماں باپ اور سرپرست حضرات کی اسلامی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں کو اس ناجائز عمل سے روکیں اور بالخصوص شرعی اور اسلامی تعلیمات سے واقف کروائیں ۔ مولانا سلامی نے کہا کہ مسلم معاشرہ کیلئے ویلٹائن ڈے ایک ایسا المیہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے کیونکہ اس میں برائی کو فیشن سمجھ کر انجام دیا جاتا ہے ۔ مولانا سلامی نے کہا کہ سلامی آرگنائزیشن باشعور اور تعلیم یافتہ حضرات سے اس برائی کی روک تھام کیلئے کوشش کرنے اور حصہ لینے کی اپیل کرتی ہے ۔