مختلف طبقات کو ہونے والی مشکلات پر تبادلہ خیال ‘ دیگر مذاہب کی اہم شخصیتوں سے ملاقات کا پروگرام
ممبئی: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایک وفد نے شیوسینا کے پرمکھ ادھو ٹھاکرے سے شیوسینا بھون دادر میں ملاقات کی اور ان سے ملی مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی عاملہ نے طے کیا تھا کہ فی الحال کوئی عوامی تحریک شروع کرنے کے بجائے ملک کے وہ لیڈران اور وہ پارٹیاں جو سیکولر ہونے کی دعویدار ہیں اور مسلمانوں سے ہمدردی رکھنے کا دعویٰ کرتی ہیں نیز وہ مذہبی اقلیتیں جو یونیفارم سیول کوڈ سے متفق نہیں ہیں اْن سے ملاقات کرکے اْنھیں مسلمانوں کی تشویش سے آگاہ کیا جائے۔چنانچہ اسی سلسلے میں ادھو ٹھاکرے سے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے وفد نے ملاقات کی اور اْنھیں یونیفارم سیول کوڈ کی خرابیوں اور اْس کے بعد ہونے والی دشواریوں سے واقف کرایا، اراکین وفد نے ٹھاکرے کو کو یاد دلایا کہ یہ ملک کسی ایک مذہب، کسی ایک تہذیب کے ماننے والوں یا کسی ایک زبان کے بولنے والوں کا نہیں ہے، بلکہ یہاں تو ایک ہی مذہب کے ماننے والوں کے درمیان تہذیب اور آستھا کا فرق پایا جاتا ہے۔ وفد نے یاد دلایا کہ اس سے پہلے 2018 میں سابقہ لاکمیشن نے بھی یونیفارم سیول کوڈ کیلئے عوام سے رائے طلب کی تھی اور کچھ سوالات کے جواب مانگے تھے، اس وقت بھی مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اْن سوالات کے جواب دیئے تھے اور لاء کمیشن کے چیرمین سے ملاقات کرکے اْن کو یونیفارم سیول کوڈ کی خرابیوں اور اس کے نفاذ کے بعد ہونے والی دشواریوں سے آگاہ کیا تھا، اسی کے بعد سابقہ لاکمیشن نے اپنی رپورٹ میں یونیفارم سول کوڈ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی ملک کے حالات ایسے نہیں ہیں بلکہ آئندہ دس سال تک بھی حکومت کو یونیفارم سول کوڈ کے بارے میں نہیں سوچنا چاہیے۔ وفد کے اراکین نے ادھو ٹھاکرے سے کہا کہ ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ اپنے اثرورسوخ کا استعمال کریں، مسلمانوں کے خلاف ہونے والی ناانصافیوں کو بند کرانے کی کوشش کریں، خصوصا یونیفارم سیول کوڈ کی خرابیوں اور اس کے نتائج سے حکومت، میڈیا اور عوام کو واقف کرائیں نیز اوقاف کی جائیدادوں میں خرد برد کے خلاف بھی اپنی اثرانداز آواز کو بلند کریں تاکہ جلد از جلد یہ مسئلہ بھی حل ہوسکے۔ ٹھاکرے نے پوری گفتگو غور سے سنی اور کہا کہ ابھی یونیفارم سیول کوڈ کے سلسلے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ہمیں لگتا ہے کہ اس سے صرف مسلمان ہی نہیں دیگر طبقات بلکہ ہندو بھی متاثر ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہم اس کا مکمل جائزہ لینے کے بعد اس پر اپنا موقف ظاہر کریں گے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا وفد اس سلسلے میںدیگر مذاہب کی مذہبی شخصیات جیسے عیسائیوں کے کارڈینیل، بدھ سماج، جین سماج، سکھ برادران کے مذہبی رہنما اور آدیواسی و قبائلی لیڈران سے بھی ملاقات کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔