حیدرآباد۔/27 مارچ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں سرکاری سطح پر 11 یونیورسٹیز موجود ہیں لیکن وہاں تدریسی اسٹاف کی کمی کے نتیجہ میں کئی شعبہ جات برائے نام ہوکر رہ چکے ہیں اور کئی شعبہ جات عملاً بند ہیں۔ حکومت نے تدریسی اور غیر تدریسی اسٹاف کے تقررات کا اعلان کیا ہے لیکن موجودہ صورتحال میں نئی قائم کردہ یونیورسٹیز خود کو ٹیچرس اور انفرااسٹرکچرس کے معاملہ میں بے یارومددگار محسوس کررہی ہیں۔ یونیورسٹی کیلئے ٹیچرس اور ریسرچ کیلئے انفرااسٹرکچر ضروری ہے۔ 11 یونیورسٹیز کیلئے 2828 منظورہ جائیدادوں میں 1869 جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ 2017 سے 1528 نشستیں خالی ہیں اور ہر سال ان میں اضافہ ہورہا ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی جو اپنے قیام کے 100 سال مکمل کرچکی ہے اس کے کئی شعبہ جات کی حالت انتہائی ابتر ہے۔ فیکلٹیز کے علاوہ انفرااسٹرکچر کی کمی کے نتیجہ میں کئی شعبہ جات میں کنٹراکٹ اور پارٹ ٹائم ٹیچرس سے کام چلایا جارہا ہے۔ لیباریٹریز میں ضروری انفرااسٹرکچر کی کمی کے باعث ریسرچ کا کام ٹھپ ہوچکا ہے۔ ساتاواہنا اور تلگو یونیورسٹی میں یہی صورتحال ہے۔ تلگو یونیورسٹی صرف 3 پروفیسرس کے ساتھ کام کررہی ہے جن میں سے ایک رجسٹرار اور دوسرے کنٹرولر آف ایگزامنیشن ہیں۔ر