یونیورسٹی آف حیدرآباد کے طلبہ کو مفت ویکسین فراہم کرنے کا مطالبہ

   

طلبہ یونین کا احتجاج، ویکسین کیلئے رقم وصول کرنے کا الزام، تعلیم متاثر ہونے کا اظہار

حیدرآباد : یونیورسٹی آف حیدرآباد (یو او ایچ) کے طلبہ نے کیمپس میں فری ویکسین کیمپ کو نظرانداز کرنے پر شدید احتجاج کیا۔ انھوں نے کہاکہ بغیر ویکسین کے کیمپس میں تعلیم کے سلسلہ کو جاری رکھنے پر سوال اُٹھایا ہے۔ طلبہ نے کہاکہ کوویڈ ۔ 19 کے باعث طلبہ بہت سارے مسائل کا شکار ہورہے ہیں۔ انھوں نے کیمپس کے تمام طلبہ کو فری ویکسین دینے کا مطالبہ کیا۔ اس سلسلہ میں اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) نے 26 جون بروز ہفتہ کو ایک ٹوئٹ کے ذریعہ تلنگانہ کے وزیر آئی ٹی و صنعت مسٹر کے ٹی راما راؤ سے دریافت کیاکہ یونیورسٹی آف حیدرآباد میں حکومت کی جانب سے جاریہ ویکسین مہم کیونکر شامل نہیں کیا گیا ہے۔ ایس ایف آئی نے وزیر سے اس سلسلہ میں فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے موجودہ صورتحال میں مدد کرنے پر زور دیا ۔ یہاں اس بات کا ذکر بے جا نہ ہوگا کہ جاریہ سال اپریل میں یونیورسٹی آف حیدرآباد کے اسکول آف کمپیوٹر اینڈ انفارمیشن سائنس کے پی ایچ ڈی اسکالر ملکارجن نے کوویڈ ۔ 19 اور ڈینگو بخار کا شکار ہوکر مختلف امراض میں مبتلا ہوگیا تھا جس کے بعد اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔ یونیورسٹی آف حیدرآباد کے اسٹوڈنٹس پریسڈنٹ ابھیشک نندن نے بتایا کہ تاحال یونیورسٹی کیمپس میں کوویڈ سے متاثر ہونے سے 12 سے زائد اموات ہوئی ہیں۔ جس کے بعد سے یونیورسٹی کیمپس کے طلبہ میں تشویش کی لہر پیدا ہوگئی ہے۔ اس سلسلہ میں ویمنس اسٹڈیز کی اسکالر سرسنا ویپور نے کہاکہ کیمپس میں غیرمعمولی احتجاج کے باوجود فری ویکسین پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ ابھیشک نندن نے کہاکہ کیمپس میں طلبہ کو جب تک مفت ویکسین نہیں دیا جاتا تب تک طلبہ اپنے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنا محال سمجھ رہے ہیں۔ انھوں نے اس بات پر بھی اظہار تعجب کیاکہ جاری مہم کے دوران کیمپس میں ویکسین مہم کے دوران کوویڈ شیلڈ ویکسین پر 850 روپئے جبکہ کو ویکسین کیلئے 1400 روپئے کیمپس چارج کئے جارہے ہیں۔ یہ رقم کسی بھی طالب علم کے لئے مالی بوجھ کے مماثل ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ کیمپس میں زیرتعلیم نصف سے زائد طلبہ کی تعداد خط غربت سے تعلق رکھتی ہے اور ان کی معاشی حالت بھی غیر مستحکم ہے۔ ایسے میں ان پر مالی بوجھ ڈالنا طلبہ کے لئے ناقابل برداشت خرچ ثابت ہورہا ہے۔ دوسری جانب ڈاکٹر کنچن ملک ترجمان یونیورسٹی آف حیدرآباد نے بتایا کہ ان کا اہم مقصد طلبہ کو ویکسین کی سہولت فراہم کرنا ہے جس کے تحت ویکسین مہم کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ ویکسین کی محدود دستیابی پر ہم نے خانگی ہاسپٹل کا انتخاب کیا ہے جوکہ ہمارے لئے واحد راستہ ہی تھا۔ ابتداء میں کانٹیننٹل ہاسپٹلس اور دوسری مہم کے تحت پرانم ہاسپٹلس کے میڈیکل اسٹاف کے ذریعہ مہم چلائی گئی تھی جس میں یونیورسٹی کے طلبہ کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ ہم شہر میں جاری ویکسین مہم کے باعث صورتحال پر قابو نہیں پایا جارہا ہے۔ اس ضمن میں یونیورسٹی کے حکام ریاستی محکمہ صحت کے ساتھ بات چیت کررہی ہے جبکہ 25 جون کو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ارون اگروال نے ریاستی گورنر شریمتی تمل سائی سندرا راجن سے ملاقات کرکے اس مسئلہ کو فوری حل کرنے کی خواہش کی ہے تاہم ریاستی حکومت کے اشتراک سے یونیورسٹی میں ویکسین مہم کے لئے کچھ وقت درکار ہوسکتا ہے۔ اس پر مسٹر اجئے کمار پی ایچ ڈی اسکالر شعبہ کیمسٹری نے بتایا کہ طلبہ کوویڈ ۔ 19 سے متاثر ہونے کا ڈر و خوف محسوس کررہے ہیں۔ ایسے میں طلبہ اپنے تعلیم سے زیادہ افراد خاندان کی فکر میں مبتلا ہوکر کچھ کرنے سے قاصر ہوگئے ہیں۔