ممبئی، 22 مئی (یو این آئی)قومی سلامتی کے اداروں نے ایک اہم انکشاف کیا ہے کہ یوٹیوبر جیوتی ملہوترا نے جولائی 2023 سے متعدد بار ممبئی کا دورہ کیا اور مبینہ طور پر پاکستان کے لیے حساس معلومات جمع کیں۔ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ملہوترا نے ممبئی میں مختلف اہم مقامات کی ویڈیوز اور تصاویر حاصل کیں جو اب اس کے الیکٹرانک آلات سے برآمد ہو چکی ہیں۔ اعلیٰ انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق، ملہوترا نے جولائی اور ستمبر 2024 کے درمیان کم از کم تین بار ممبئی کا سفر کیا، جس میں اس نے ٹرینوں اور لگژری بسوں کا استعمال کیا۔ اس کے پہلے دورے کا تعلق اگست 2024 سے ہے جب اس نے کرناوتی ایکسپریس کے ذریعے احمد آباد سے ممبئی کا سفر کیا اور پورے سفر کی ویڈیوز ریکارڈ کیں، جن میں ریلوے اسٹیشنوں اور راستے کے مقامات کی فوٹیج شامل ہے ۔ دوسرا دورہ ستمبر 2024 میں ہوا جب وہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن سے ممبئی کیلئے 12138 پنجاب میل پر سوار ہوئیں، اور اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اس ٹرین کو ’’سرحدوں کے پار محبت‘‘ کی علامت قرار دیا۔ اس دورے میں اس نے سکنڈ اے سی کوچ میں سفر کیا اور مختلف مقامات کی دستاویزی ویڈیوز بنائیں۔ جولائی 2024 میں اس نے سڑک کے ذریعہ لگژری بس کا استعمال کرتے ہوئے ممبئی کا تیسرا دورہ کیا، جس کے دوران وہ کچھ دن ٹھہری۔ اس دورے کی تفصیلات اس کے لیپ ٹاپ اور موبائل فون کے ڈیجیٹل فرانزک تجزیے سے سامنے آئیں، جس میں ڈیلیٹ کی گئی میڈیا فائلز بھی بازیافت ہوئیں۔ بازیافت شدہ ڈیٹا میں ممبئی، پہلگام اور ممکنہ طور پر دیگر حساس مقامات کی ویڈیوز شامل ہیں، جن کے حوالے سے حکام تحقیقات کر رہے ہیں کہ یہ مواد پاکستان میں کس کے پاس پہنچا۔ مزید برآں، انٹلیجنس ایجنسیوں نے ملہوترا کے ستمبر 2023 میں گنیش چترتھی کے تہواروں کے دوران ممبئی کے ایک اور مشکوک دورے کا پتہ لگایا ہے ۔
جب اس نے گنیش گلی اور لال باغچہ راجہ میں بڑے پیمانے پر ہجوم، مقامی ترتیب، داخلے اور خارجی راستوں کی ویڈیوز بنائیں۔
ایک سینئر تفتیش کار نے بتایا کہ یہ مقامات لاکھوں عقیدت مندوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں اور ملہوترا کے ریکارڈ کردہ مناظر ملک دشمن عناصر کو ہجوم کے رویے ، حفاظتی کمزوریوں اور فرار کے راستوں کو سمجھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ تفتیش کار یہ بھی معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا ملہوترا نے ممبئی یا دیگر اسٹریٹجک ہندوستانی مقامات کے مزید غیر دستاویزی دورے کیے ہیں یا نہیں۔ ممبئی کو دہشت گردانہ حملوں کے لیے ایک نرم ہدف سمجھتے ہوئے ، یہ انکشافات انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے تشویش کا باعث بنے ہیں۔ اس کیس کی مشترکہ تحقیقات این آئی اے ، انٹیلی جنس بیورو اور دیگر سائبر انٹیلی جنس یونٹس کر رہے ہیں۔