یوپی میں جنگل راج، دلتوں کو نہیں مل رہا انصاف:راہول گاندھی

,

   

فتح پور:17 اکتوبر (یواین آئی) کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں حزبِ اختلاف کے رہنما راہول گاندھی نے الزام لگایا ہے کہ اتر پردیش میں “جنگل راج” قائم ہے ، دلتوں پر ظلم و ستم ہو رہا ہے اور وہ انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں مگر انہیں انصاف نہیں مل رہا۔ راہول گاندھی نے کہا کہ ریاست میں مجرموں کو بچایا جا رہا ہے ۔ متاثرہ خاندان سے ملاقات کیلئے سیاستدانوں کو نظر بند کیا جا رہا ہے اور انہیں دھمکایا جا رہا ہے ۔ جمعہ کی صبح راہول گاندھی نے ضلع کے کوتوالی تھانہ علاقے کے محلہ توراب علی کا پوروا کے رہائشی مقتول ہری اوم والمیکی کی فیملی سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے خاندان کو پابند کر دیا تھا اور انہیں ہدایت دی گئی تھی کہ وہ رہنماؤں سے نہ ملیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جو متاثرہ ہے اسے انصاف نہیں مل رہا اور مجرموں کے خلاف مطلوبہ کارروائی نہیں ہو رہی۔ کانگریس رہنما تقریباً 30 منٹ تک متاثرہ خاندان کے ساتھ رہے اور ان کا حال چال معلوم کیا۔ انہوں نے کہا، “آج ہماری حکومت نہیں ہے مگر ہم جتنی مدد کر سکتے ہیں، کریں گے ۔” انہوں نے کہا کہ مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پورے ملک میں دلتوں پر ظلم ہو رہا ہے ۔ ہر یانہ میں ایک پولیس افسر نے خودکشی کی اور یہ پہلا موقع ہے جب کسی افسر کی لاش کا پوسٹ مارٹم آٹھ دن تک نہیں ہوا۔ راہول گاندھی نے کہا کہ مقتول ہری اوم والمیکی کے گھر کی ایک لڑکی کا آپریشن ہونا ہے ، مگر اس کا آپریشن نہیں ہو پا رہا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ متاثرہ خاندان کی مدد کریں اور ان کا دل جیتیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھی ملک میں کمزور طبقے پر ظلم ہوگا، کانگریس وہاں کھڑی ہوگی۔ رائے بریلی کے اونچاہار علاقے میں چوری کے شبہ میں فتح پور کے رہائشی ہری اوم والمیکی کو بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔ واقعے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے اونچاہار تھانہ کے انچارج سنجے کمار کو ہٹا دیا گیا اور پانچ افسران کو معطل کردیا گیا۔ پولیس نے واقعے سے جڑے 10 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے ۔ متاثرہ خاندان نے کچھ دن قبل ہی وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کی تھی، جس میں یوگی نے کہا تھا کہ ان کے ہر آنسو کا حساب لیا جائے گا۔

راہول گاندھی کو وارانسی ایم پی۔ ایم
ایل اے کورٹ سے راحت
وارانسی17اکتوبر (یواین آئی) کانگریس رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی کو امریکہ کے دورے کے دوران سکھوں کے بارے میں دیے گئے بیان سے متعلق معاملے میں وارانسی کی ایم پی-ایم ایل اے کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے ۔جمعہ کو ایڈیشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ (چہارم) کی ایم پی۔ایم ایل اے کورٹ نے اس معاملے میں زیر التوا درخواست پر سماعت کے بعد اسے خارج کر دیا۔ عدالت میں راہول کی طرف سے سینئر وکلاء انوج یادو، نریش یادو اور سندیپ یادو نے موقف پیش کیا۔گزشتہ سال ستمبر میں راہول نے امریکہ میں ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت میں سکھوں کیلئے ماحول موافق نہیں ہے۔
اورسوال کیا تھاکہ کیا ایک سکھ کو پگڑی باندھنے ، کڑا پہننے اور گردوارہ جانے کی اجازت دی جائے گی۔ اس بیان کے بعد تلمپور، سارناتھ کے رہائشی ناگیشور مشرا نے جوڈیشیل مجسٹریٹ (دوم) کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ بعد ازاں اپر چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ (ایم پی-ایم ایل اے کورٹ) نے سماعت کے بعد یہ مقدمہ خارج کر دیا تھا۔
ناگیشور مشرا نے نچلی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف سیشن کورٹ میں نگرانی درخواست دائر کی تھی۔ سیشن کورٹ نے نگرانی درخواست کو قبول کرتے ہوئے نچلی عدالت کو معاملے کی دوبارہ سماعت کا حکم دیا تھا۔ جمعہ کو زیر التوا درخواست پر سماعت کے بعد عدالت نے اسے خارج کر دیا۔