لکھنؤ: اتر پردیش سے دو ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیںجو دل کو جھنجھوڑ دینے والے ہیں۔ ایک واقعہ میں میں2 سالہ بھائی کی نعش کے ساتھ لڑکا بھٹکتا رہا۔ یوپی کے باغپت میں جمعہ کو ناراض ماں نے اپنے بیٹے کو سڑک پر پھینک دیا۔ گاڑی کے نیچے آکر دو سالہ بیٹا جاں بحق ہوگیا۔ ہفتہ کو پوسٹ مارٹم کے بعد نعش والد کے حوالے کر دی گئی۔ جب والد پروین نے ایمبولینس دینے کو کہا تو کسی نے نہیں سنی۔ بے بس باپ بچے کی نعش کو گود میں لے کر پیدل چل پڑا۔ تھوڑی دیر بعد جب وہ تھک گیا تو اس نے نعش اپنے بڑے بیٹے کے حوالے کر دی۔بڑا بھائی دو سالہ بھا ئی کی نعش اٹھائے ادھر اُدھر بھٹکتا پھرتا رہا۔ متوفی کے والد پروین نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کی موت کی خبر سن کر راجستھان سے آیا تھا، میرے پاس زیادہ پیسے نہیں تھے، پرائیویٹ گاڑیاں 1000 روپے سے زیادہ مانگ رہے تھے میں نے ہیلتھ ورکرز سے نعش لے جانے کے لیے ایمبولینس مانگی تھی لیکن وہ نہیں ملی، اس لیے لاش کو پیدل لے جایا جا رہا تھا۔ دوسرا ویڈیو دیوریا ضلع ہسپتال کا ہے۔ اس میں ایک بیٹا اپنی بوڑھی ماں کو کندھے پر اٹھائے چل رہا ہے۔ ویڈیو میں وہ چیختے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ”ایک ایمرجنسی کیس ہے، ریفرل کیس ہے لیکن اسٹریچر نہیں دیا جا رہا، دوا سٹریچر خالی ہیں لیکن ایک بھی اسٹریچر نہیں دیا جا رہا ہے۔ ماں مرنے والی ہے، لیکن اسٹریچر نہیں ہے۔ 2 اسٹریچر ہیں لیکن اسٹریچر فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ انچارج نے کہاکہ الزامات غلط ہیں، ہسپتال کے انچارج ڈاکٹر ایچ کے مشرا نے کہا کہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ نوجوان کی بوڑھی ماں کو 20 اگست کو داخل کرایا گیا تھا۔ 21 کو ڈاکٹروں نے اسے لکھنؤ ریفر کر دیا تھا۔ اس دوران اہل خانہ اسے علاج کے لیے شہر کے ایک خانگی ہسپتال لے گئے۔ اسی دوران بزرگ خاتون کی موت ہو گئی۔ خاتون کی نعش لے جانے کے لیے نعش گاڑی کا بھی انتظام کیا گیا تھا لیکن ماں کی موت سے ناراض نوجوان نے ویڈیو بنا کر جھوٹے الزامات لگانا شروع کر دیے۔ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔