یوپی میں دینی مدرسوں کو یوم آزادی منانے کی ہدایت

   

رجسٹرار اقلیتی بورڈ ایس این پانڈے کے حکمنامہ کا اجراء ، تمام ضلعی عہدیداروں اور ڈائرکٹرس کو نقول روانہ
لکھنؤ 8 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) مدرسہ تعلیمی بورڈ نے ریاست کے تمام مدرسوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ یوم آزادی تقریب روایتی جوش و خروش اور احساس مسرت کے ساتھ منائیں لیکن اِسے پرہجوم نہیں ہونا چاہئے کیوں کہ بعض دینی مدرسوں میں اساتذہ کی تنظیم کے ذریعہ اِس حکمنامہ پر

ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اترپردیش میں 16,461 مدرسے ہیں، بورڈ کے رجسٹرار ایس ایم پانڈے نے ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام مدرسوں کو جو آپ کے ڈیویژن اور اضلاع میں ہیں، ہدایت دی جائے کہ یوم آزادی روایتی جوش و خروش اور احساس مسرت کے ساتھ منایا جائے۔ مکتوب تمام ڈپٹی ڈائرکٹرس محکمہ اقلیت اور ضلعی اقلیتی فلاح و بہبود افسروں کو چہارشنبے کے دن روانہ کردیا گیا ہے۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ مدرسوں کو شہیدوں کی یادگار منانا چاہئے اور طلبہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ مجاہدین آزادی کی دین سے ناواقف ہیں چنانچہ اُنھیں اِس سے واقف کروانا چاہئے۔ یہ مکتوب مشورہ دیتا ہے کہ اچھے معیاری پروگرامس کی حوصلہ افزائی کی جائے اور اِس کی رپورٹ بورڈ کو روانہ کی جائے۔ یوپی کے واحد مسلم وزیر محسن راجہ نے کہاکہ ’’مدرسوں پر لزوم عائد ہوگا کہ اندرون ایک ہفتہ پروگراموں کی رپورٹ روانہ کریں کہ مدرسہ کے طلبہ کو اِس کی بنیاد پر انعام دے سکے۔ وزیر مملکت برائے وقف و حج نے کہاکہ ہم کو چاہئے کہ لوگوں کے درمیان قوم پرستی کے بارے میں شعور کی بیداری پیدا کریں۔ مدرسے کے طلبہ کو چاہئے کہ ملک سے محبت کریں۔ یہ مشورہ تاہم ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اساتذہ اسوسی ایشن مدارس عربیہ کی جانب سے لائق استقبال نہیں ہے۔
اِس سوال پر کہ اِس اقدام کے بارے میں اُن کی رائے کیا ہے، اسوسی ایشن کے صدر دیوان صاحب زمان نے کہاکہ ایسے مکتوبات قبل ازیں بورڈ کی جانب سے ہر سال جاری نہیں کئے گئے۔ اگر ضلعی اقلیتی بہبود افسر رپورٹ چاہتے ہیں تو اُنھیں چاہئے کہ یوم آزادی تقاریب کے سلسلہ میں حب الوطنی کا ثبوت طلب نہ کریں، ہمیں اِس پر اعتراض ہے۔ چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کے 2017 ء میں چیف منسٹر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اِس قسم کے مشورے مسلسل ہر سال مدرسوں کو جاری کئے جارہے ہیں۔ یہ تیسرا سال ہے کہ ایسا مکتوب جاری کیا گیا ہے۔ اِس میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔

زمان نے کہاکہ آزادی کے بعد مدرسوں کا ایک ایسے دن قیام عمل میں آیا تھا جو اقلیتوں کے لئے قابل فخر ہے۔ پرچم کشائی اور قومی ترانہ گانے کے علاوہ مکتوب میں اُن سے خواہش کی گئی ہے کہ شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا جائے اور یوم آزادی کی اہمیت اُجاگر کی جائے۔ مدرسے کے طلبہ میں قوم پرستی کا احساس پیدا کیا جانا چاہئے۔ اُنھیں جدوجہد آزادی کے بارے میں تفصیلات بتائی جانی چاہئیں اور اِس کا پس منظر بھی ظاہر کرنا چاہئے جس کے تحت مجاہدین آزادی نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ طلبہ کی جانب سے شجرکاری اور تحریری پروگراموں کے علاوہ قومی یکجہتی اور کھیل کی سرگرمیوں کے مقابلے بھی منعقد کئے جانے چاہئیں۔