شہریت ترمیمی قانون کیخلاف احتجاج کرنے والوں کو ڈیٹنشن کیمپ میں رکھا جارہا ہے، حبس بیجا کی درخواست داخل
لکھنؤ ۔ 15 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والی اہم مسلم شخصیتوں کو نظربند کردیا گیا ہے۔ انہیں علامتی طور پر ڈیٹنشن کیمپ میں رکھا گیا ہے۔ یوپی کے مشہور وکیل محمد شعیب کو بھی اترپردیش پولیس نے گرفتار کیا اور ان کی گرفتاری کے 27 دن گذر چکے ہیں لیکن رہائی عمل میں نہیں آئی۔ 76 سالہ انسانی حقوق کے وکیل کو احتجاج شروع ہونے سے قبل ہی نظربند کردیا گیا تھا۔ یوگی ادتیہ ناتھ حکومت نے ان کے خلاف جھوٹے الزامات عائد کئے ہیں۔ احتجاج میں حصہ لینے اور بھڑکانے کا الزام بھی لگایا گیا ہے جبکہ وہ احتجاج شروع ہونے سے قبل ہی پولیس کی تحویل میں تھے۔ ہائیکورٹ میں پیش کردہ معلومات کے مطابق محمد شعیب کو 18 ڈسمبر سے نظربند رکھا گیا ہے۔ اس کے بعد ریاست کے مختلف علاقوں میں این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے۔ شعیب کو رات تقریباً 11:45 کو حراست میں لیا گیا۔ اس کے بعد سے وہ لاپتہ بتائے گئے ہیں۔ ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ دوسرے دن الہ آباد ہائیکورٹ کی لکھنؤ بنچ میں حبس بیجا کی درخواست داخل کی گئی۔ دو دن بعد معلوم ہوا کہ اترپردیش پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا ہے اور وہ لکھنؤ کے کلارکس عود علاقہ میں محروس ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف یوگی ادتیہ ناتھ کی حکومت کی جانب سے سخت کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ محمد شعیب بھی اسی متعصب کارروائی کا شکار ہوئے ہیں۔ رائیٹس گروپ کے صدر اور لکھنؤ کے وکیل اس وقت مشہور ہوگئے تھے جب 23 نومبر 2007ء کو لکھنؤ، واراناسی، فیض آباد اور گورکھپور میں کئی عدالتوں میں 6 دھماکے ہوئے تھے۔ واراناسی اور فیض آباد میں 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بم دھماکوں کے بعد اترپردیش کے تمام وکلاء نے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا اور عدالتوں میں دہشت گردی سے متعلق کیسوں کی پیروی کرنے سے انکار کردیا تھا لیکن شعیب نے مشتبہ دہشت گردوں کی پیروی کرنے کی پیشکش کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کئی بے قصور مسلم نوجوانوں کو بچانے کی کوشش کی۔ آفتاب عالم انصاری کے کیس کو بھی انہوں نے لڑا ہے جو سلسلہ وار بم دھماکوں کا ملزم تھا۔ اس کیس میں کامیابی کے بعد شعیب نے دیگر کئی مشتبہ دہشت گرد ملزمین کو رہا کروایا تھا۔ رہائی منچ نامی تنظیم کے تحت کئی قانونی ماہرین کی خدمات حاصل کرتے ہوئے دہشت گردی کے الزام میں ماخوذ 18 افراد کو رہا کروایا گیا تھا۔ سینئر جرنلسٹ انیل چماڈیا نے کہا کہ جب دہشت گردی کے نام پر بے گناہوں کو جب پھنسایا جانے لگا محمد شعیب ان کی پہلی آواز بن کر آگے آئے تھے۔ رہائی منچ کے جنرل سکریٹری راجو یادو نے کہا کہ وہ شعیب کے ساتھ کئی سال سے کام کررہے ہیں۔
پارلیمنٹ حملہ میں کشمیر کے پولیس آفیسر دیویندر کا رول
٭ پارلیمنٹ پر 13 ڈسمبر 2001ء کو ہوئے دہشت گرد حملہ میں حالیہ گرفتار جموں کشمیر کے پولیس آفیسر دیویندر سنگھ کا رول ہونے کا امکان ہے۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے اس کیس کی جانچ کی جارہی ہے۔ 3 حزب المجاہدین کے دہشت گردوں کے ساتھ گرفتار دیویندر سنگھ نے پارلیمنٹ پر حملہ کے واقعہ میں اہم رول ادا کیا تھا۔