یوپی میں مطلوب مجرم ہلاک۔فرضی انکاؤنٹر، اکھلیش کا الزام

,

   

اعظم گڑھ ؍ جھانسی 10 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک بدنام مجرم جس کے سر پر دیڑھ لاکھ روپئے کا انعام تھا، جمعرات کے دن ایک انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا گیا۔ باوثوق ذرائع سے اطلاع ملنے پر ایک پولیس ٹیم نے لکشمن یادو کا ہری ہمپور دیہات میں جو مہاراج گنج کے علاقہ میں واقع ہے، محاصرہ کرلیا تھا۔ اِس انکاؤنٹر میں سریندر یادو بھی زخمی ہوگیا۔ اِن دونوں کو قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں لکشمن یادو دوران علاج زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔ پولیس کے بموجب اُس کے قبضہ سے ایک پستول اور کئی کارآمد کارتوس مقام انکاؤنٹر سے ضبط کئے گئے۔ اعظم گڑھ رینج کے ڈی آئی جی منوج تیواری نے کہاکہ لکشمن یادو ایک بدنام مجرم تھا جس کے خلاف 44 مقدمے درج کئے گئے تھے جن میں لوٹ مار اور قتل کے مقدمے بھی شامل ہیں۔ مبینہ طور پر اُس کا ایک بھائی پولیس عہدیدار کے ہاتھوں امبیڈکر نگر میں حال ہی میں ہلاک کیا گیا تھا جس کے سر پر دیڑھ لاکھ روپئے کے انعام کا اعلان تھا۔ تفصیلی تحقیقات جاری ہیں۔ جھانسی سے موصولہ اطلاع کے بموجب سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے برسر اقتدار یوپی بی جے پی کی جمعرات کے دن مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ ’’رام راج‘‘ نہیں ہے بلکہ مبینہ طور پر پولیس انکاؤنٹر غیرقانونی تھا۔ پولیس نے کہاکہ پشپندر یادو انکاؤنٹر میں اتوار کے دن ہلاک کیا گیا تھا جبکہ طلایہ گرد ٹیم نے اُس پر فائرنگ کردی تھی۔ لیکن اُس کے ارکان خاندان مبینہ طور پر اِس فائرنگ کے تبادلہ میں ہلاک ہوگئے تھے۔ جبکہ پولیس اسٹیشن انچارج اور دیگر افراد نے اُسے بے نقاب کردینے کی دھمکی دی تھی اور زر تاوان (رشوت) دینے سے انکار کردیا تھا۔ سماج وادی پارٹی کے صدر نے پشپندر یادو کے ارکان خاندان سے چہارشنبہ کے دن ملاقات کرکے اُن کو مدد کا تیقن دیا تھا۔ جمعرات کے دن اُنھوں نے کہاکہ کئی جھول پولیس کی کہانی میں موجود ہیں۔ اکھلیش یادو نے کہاکہ اُنھیں پولیس پر اور انتظامیہ پر بھروسہ نہیں ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ یوپی میں کونسا رام راج جاری ہے؟ یہ رام راج نہیں بلکہ ناتھو رام راج ہے جہاں ہجومی تشدد، پولیس کا تشدد ریاست گیر سطح پر شروع ہوگیا ہے۔ وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ جھانسی کے ایس ایس پی او پی سنگھ نے اخباری نمائندوں سے کہاکہ ایس ایچ او اپنی خانگی گاڑی میں چھٹیوں کے اختتام پر واپس آرہا تھا جبکہ فائرنگ کے تبادلہ کا واقعہ پیش آیا۔ اسٹیشن ہاؤز آفیسر جو اِس واقعہ میں ملوث ہے ، کہاکہ وہ طلایہ گردی کی ڈیوٹی انجام دے رہا تھا۔ پولیس کے بموجب یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پشپندر یادو جو کانکنی کے کاروبار میں شامل تھا، پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلہ کے ایک کھلے واقعہ میں ہلاک کردیا گیا۔