لکھنؤ: اترپردیش میں سہ رخی پنچایتی الیکشن کے تیسرے مرحلے میں پیر کو فیروز آباد میں چھوٹے موٹے تشدد کو چھوڑ کر سبھی 20 ضلعوں میں پرامن ووٹنگ جاری ہے ۔ صبح سات بجے شروع ہوئی ووٹنگ کی رفتار دوپہر کے ایک بجتے بجتے تھوڑی سست ہوگئی۔ فیروز آباد،کاسج گنج،فتح پور،پیلی بھیت ،مراد آباد،دیوریا،بلرام پور،سدھارتھ نگر ،کانپوردیہات ،اورئیا،جالون ،انور بارابنکی،امیٹھی،شاملی چندولی ،بلیا اور مرزاپور ضلع میں ووٹ دالے جارہے ہیں۔ موصول رپورٹ کے مطابق دوپہر ایک بجے تک اناو ضلع میں قریب33 فیصد ،کانپور دیہات میں 34 فیصد،فیروز آباد اور پیلی بھیت میں39 فیصد سے زیادہ ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرلیا تھا۔ اس کے علاوہ اورئیا میں دوپہر 11 بجے تک 23.18 فیصد،مراد آباد میں 24.5 فیصد،فتح پور میں 22.57 اور دیوریا میں 23 فیصد سے زیادہ ووٹ پڑے تھے ۔ فیروز آباد سے موصول رپورٹ کے مطابق جسرانا کے نگلا پردمن میں ووٹونگ کے دوران جھگڑے میں ایک شخص زخمی ہوگیا۔ یہاں پتھراؤ اور گولی چلنے کی اطلاع پر ایس پی گاؤں والوں سمیت اعلی افسر موقع پر پہنچے ۔ جسرانا بلاک نگلا پردمن میں فرضی ووٹ ڈالنے کے سلسلے میں پولنگ بوتھ پر جم کر فائرنگ ہوئی۔ ہولنگ بوتھ کے اندر پتھراؤ ،لاٹھی ڈنڈے بھی چلے ۔یہاں تک کے پولنگ بوتھ 132 کا جنگلا توڑ کر ووٹ باکس کو لوٹنے کی کوشش ہوئی ہے ۔ ٹونڈلا تحصیل کے گاؤں محمد پور میں دیہی لوگوں نے مقامی مسئلوں کے سلسلے میں الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔ الیکشن بائیکاٹ کی اطلاع پر پہنچے اعلی افسر ووٹروں کو سمجھانے بجھانے میں جٹ گئے ۔ آئی جی آگرہ رینج نوین اروڑا بھی ووٹنگ کی جگہ پر گاؤں والوں سے بات چیت کی ،گرام پنچایت میں ترقی نہ ہونے پر گاؤں والے ناراض نظر آئے ۔چھوٹی موٹی تشدد کے باوجود یہاں دوپہر ایک بجے تک قریب 39 فیصد ووٹ ڈالے جاچکے تھے ۔