یوکرائن تنازعہ: بائیڈن اور پوٹن کی ایک دوسرے کو وارننگ

   

واشنگٹن ؍ ماسکو : بائیڈن نے پوٹن کو خبردار کیا ہیکہ اگر روس نے یوکرائن کے خلاف مزید فوجی کارروائی کی تو ماسکو پر نئی پابندیاں عائد بھی کی جا سکتی ہیں۔ پوٹن نے جواباً کہا کہ ایسا کوئی بھی قدم باہمی تعلقات کو ختم کرنے کا موجب بن سکتا ہے۔میڈیا کے مطابق دونوں رہنماؤں نے جمعرات کی رات تقریباً ایک گھنٹے طویل بات چیت کی۔ یوکرائن تنازعے پر 10 جنوری کو جنیوا میں دونوں ملکوں کے عہدیداران کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے قبل صدر بائیڈن اور صدر پوٹن کے درمیان رواں ماہ ٹیلی فون پر اس نوعیت کی یہ دوسری با ت چیت تھی۔اے پی کے مطابق دونوں صدور نے یوکرائن کے تنازعے پر کھل کر بات چیت کی۔ یوکرائن کی سرحد پر روسی افواج کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے یہ بحران شدہد ہوتا جا رہا ہے۔ کریملن نے سرحدی سکیورٹی کی ضمانت کے حوالے سے اپنا موقف سخت کر دیا ہے اور اپنے مطالبات پر زور دینے کے لیے ہائپر سونک میزائلوں کے تجربات بھی کیے ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر بائیڈن اور پوٹن نے کھل کر بات چیت کی اور اپنے اختلافات کو چھپانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان جین ساکی نے ایک بیان میں کہا کہ صدر بائیڈن نے واضح کر دیا ہے کہ اگر روس نے یوکرائن پر حملہ کیا تو امریکہ اور اس کے اتحادی اور شراکت دار ماسکو کو فیصلہ کن جواب دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا،”صدر بائیڈن نے اس بات کا اعاد ہ کیا کہ ان مذاکرات میں خاطر خواہ پیش رفت صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب یہ بات چیت کشیدہ کے بجائے پرامن ماحول میں ہو۔ دونوں ملکوں کے اعلی حکام یوکرائن کے تنازعے پر دس جنوری کو جنیوا میں بات چیت کرنے والے ہیں۔ادھر کریملن میں خارجہ پالیسی کے مشیر یوری اوشاکوف نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران یوکرائن پر حملے کے ردعمل کے طور پر اقتصادی پابندیوں کی واشنگٹن کی بار بار دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا،”یہ ایک سنگین غلطی ہو گی۔ ہمیں امید ہے کہ ایسا نہیں ہو گا۔