ہندوستانی میڈیکل کالجس میں تعلیم جاری رکھنے کی اجازت کا مطالبہ ، کے سی آر حکومت کی ستائش
مستقبل کو لے کر فکر مند حیدرآبادی طلبہ سے بات چیت
محمد ریاض احمد
حیدرآباد ۔ 8 ۔ مارچ : یوکرین بحران سے وہاں زیر تعلیم ہندوستانی طلبہ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ۔ خاص طور پر یوکرینی میڈیکل کالجس سے ایم بی بی ایس کررہے طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے ۔ ایسے میں ان طلباء کا حکومت ہند سے مطالبہ ہے کہ وہ ان کے مستقبل کو بچانے کے اقدامات کرتے ہوئے انہیں ہندوستانی میڈیکل کالجس میں تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کی اجازت دے ۔ واضح رہے کہ یوکرین میں 80 ہزار انٹرنیشنل طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔ جن میں ہندوستانی طلبہ کی تعداد بیس تا پچیس ہزار بتائی جاتی ہے ۔ ان میں حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے بے شمار طلبہ شامل ہیں ۔ حیدرآباد کے نامپلی بازار گھاٹ سے تعلق رکھنے والے محمد سمیع الدین اور بہادر پورہ کے غلام احمد محی الدین سلمان نے روزنامہ سیاست اور سیاست ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اگر حکومت ہند یوکرین سے واپس ہوئے طلبہ کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں ہندوستانی میڈیکل کالجس میں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کی اجازت دیتی ہے تو ہزاروں طلبہ کا مستقبل تباہ ہونے سے بچ جائے گا ساتھ ہی ہندوستانی عوام کی خدمت کے لیے ڈاکٹرس کی تعداد میں اضافہ ہوگا ۔ غلام احمد محی الدین سلمان ازرود نیشنل میڈیکل یونیورسٹی کے ایم بی بی ایس پانچویں سال ( یوکرین میں ایم بی بی ایس 6 سالہ کورس ہے ) کے طالب علم ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے کالج میں 1500 ہندوستانی طلبہ ایم بی بی ایس کررہے ہیں اور سالانہ 4100 ڈالرس ( تقریبا تین لاکھ روپئے ) فیس ادا کرنی پڑتی ہے جب کہ محمد سمیع الدین کا کہنا ہے کہ یوکرین میں 99 فیصد ہندوستانی طلبہ ایم بی بی ایس کررہے ہیں اور ان میں سے بعض ایم ڈی بھی کررہے ہیں ۔ ان دونوں حیدرآبادی طلبہ کے مطابق جیسے ہی روس نے یوکرین کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی اور اہم مقامات پر بمباری کا آغاز کیا ان کی پریشانیوں کا آغاز ہوا ۔ سارے ہندوستانی طلباء مغربی سرحدوں کی جانب دوڑ پڑے جہاں ہنگری ، پولینڈ ، سلواکیہ اور رومانیہ کی سرحدیں واقع ہیں ۔ چنانچہ یہ طلبہ پہلے ہنگری گئے وہاں سے دوبئی اور دوبئی سے دہلی اور پھر وہاں سے حیدرآباد آئے حکومت تلنگانہ نے اپنے طلبہ کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا ۔ دہلی آمد کے ساتھ ہی انہیں تلنگانہ بھون میں ٹھہرایا گیا ۔ کھانے پینے کا انتظام کیا گیا اور دہلی سے بذریعہ طیارہ سارے طلبہ کو حیدرآباد لایا گیا ۔ اگرچہ محمد سمیع الدین اور غلام احمد محی الدین سلمان نے مرکزی حکومت پر تنقید سے گریز کیا لیکن اکثر طلبہ کے والدین و سرپرستوں نے مودی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا ۔ واضح رہے کہ حکومت ہند نے چار مرکزی وزراء کو یوکرین روانہ کیا تھا جن میں ہردیپ پوری ، جیوترآدتیہ سندھیا ، کرن رجیجو اور وی کے سنگھ شامل ہیں ۔ ان دونوں طلبہ نے یہ بھی بتایا کہ آپریشن گنگا کے ذریعہ ہندوستانی طلبہ کو واپس لایا جارہا ہے جب کہ سارے طلبہ اس بات کے خواہاں ہیں کہ ان کے مستقبل کو بچایا جائے ۔ محمد سمیع الدین جن کے والد ڈاکٹر محمد سلطان الدین اور والدہ ڈاکٹر مجیب النساء ہیں وہ چاہتے ہیں کہ یہ بحران جلد سے جلد ختم ہوجائے ۔ اس طرح ڈاکٹر حکیم غلام محی الدین کے فرزند غلام احمد محی الدین سلمان کا کہنا تھا کہ طلبہ کا مستقبل بچانا ضروری ہے ۔ بہر حال ہندوستانی طلبہ کے والدین نے ان کی واپسی سے راحت کی سانس لی ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان طلبہ نے بتایا کہ جس وقت وہ واپس ہورہے تھے یوکرین کے حالات دھماکو رخ اختیار کر گئے تھے ۔ روسی فوج مسلسل بمباری کررہی تھی ۔۔