ملک کے میڈیکل کالجس میں نشستوں کی گنجائش نہیں، سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کا موقف
حیدرآباد۔/18 ستمبر، ( سیاست نیوز) یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد میڈیکل کورسیس میں تعلیم حاصل کرنے والے ہزاروں طلبہ وطن واپس ہوگئے تھے اور انہیں اس بات کا تیقن دیا گیا تھا کہ تعلیم جاری رکھنے کیلئے انہیں ملک کے میڈیکل کالجس میں نشستیں الاٹ کی جائیں گی۔ اب جبکہ یوکرین میں صورتحال معمول پرآچکی ہے اور تعلیمی ادارے کھول دیئے گئے ایسے میں میڈیسن کے طلبہ کو یوکرین واپسی کیلئے دباؤ بنایا جارہا ہے۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو اس بات کی اطلاع دی ہے کہ ہندوستان کے میڈیکل کالجس میں یوکرین سے واپس ہونے والے طلبہ کو نشستوں کی فراہمی کیلئے قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کے اس موقف کے بعد یوکرین سے واپس ہونے والے طلبہ کی مشکلات میں اضافہ ہوچکا ہے۔ مرکزی حکومت نے 15 ستمبر کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ نیشنل میڈیکل کمیشن ایکٹ کے تحت یوکرین کے میڈیکل کالجس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو ہندوستانی یونیورسٹیز میں داخلہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ عدالت نے حکومت سے خواہش کی کہ وہ ایسے طلبہ کی مدد کرے جو بیرونی ممالک کی یونیورسٹیز میں تعلیم جاری رکھنے کے حق میں ہیں۔ اگرچہ کئی کالجس نے ایسے طلبہ کیلئے آن لائن کورسیس کی پیشکش کی ہے لیکن حکومت نے اس کی اجازت نہیں دی۔ بعض یونیورسٹیز جو وار زون سے کافی فاصلہ پر موجود ہیں انہوں نے طلبہ کو واپسی کا مشورہ دیا ہے لیکن طلبہ کی واپسی کی صورت میں اپنے تحفظ کے بارے میں فکر مند ہیں۔ کئی طلبہ جو یوکرین کی یونیورسٹیز میں ایم بی بی ایس کے پانچویں سال میں تعلیم حاصل کررہے ہیں انہیں موجودہ صورتحال پر کافی تشویش ہے۔ حکومت کی جانب سے آن لائن کورسیس کی منظوری نہ دیئے جانے کے سبب طلبہ کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کئی طلبہ نے چین کی یونیورسٹیز میں داخلہ حاصل کیا تھا لیکن کورونا وباء کے سبب وہ وطن واپسی کیلئے مجبور ہوئے اور آن لائن کلاسیس کے ذریعہ اپنے کورسیس کی تکمیل کی لیکن یوکرین میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو اس طرح کی سہولت دینے سے حکومت انکار کررہی ہے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ اگر وہ یوکرین واپس ہوں گے تو زندگی کو خطرہ برقرار رہے گا۔ طلبہ کی اکثریت یوکرین واپس ہونے کے حق میں نہیں ہے۔ واضح رہے کہ تلنگانہ حکومت نے بھی یوکرین سے واپس ہونے والے میڈیسن کے طلبہ کو مقامی یونیورسٹیز میں داخلہ دینے کا تیقن دیا اور نشستوں میں اضافہ کیلئے نیشنل میڈیکل کمیشن سے اجازت طلب کی لیکن حکومت کو اس طرح کی کوئی اجازت نہیں دی گئی جس کے نتیجہ میں یوکرین سے واپس ہونے والے تلنگانہ کے طلبہ کا تعلیمی مستقبل غیر یقینی دکھائی دے رہا ہے۔ر