روس پر نسل کشی کرنے صدر یوکرین کا الزام، دنیا بھر سے روس پر تنقیدیں جاری
کیف : یوکرین کے قصبے بوچا میں ایک اجتماعی قبرسے 410افراد کی نعشیں برآمد ہوئی ہیں۔بوچا روسی فوج کے زیرقبضہ تھا جس کا کنڑول حال ہی میں یوکرینی فوج نے دوبارہ حاصل کیا ہے۔یوکرینی وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں نے بوچا میں سیکڑوں شہریوں کوقتل کیا ہے۔ ہلاک شہریوں کی تعداد کا پتا لگانے کے لئے تحقیقات جاری ہیں۔اجتماعی قبرسے نعشیں ملنے کے بعد یوکرین نے عالمی عدالت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ یوکرین کے صدرولادیمیرزیلنسکی نے بیان میں کہا ہے کہ روس یوکرین میں نسل کشی کررہا ہے۔نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے بوچا میں شہریوں کے قتل کو ہولناک اور ناقابل قبول قراردیا ہے۔ فرانسیسی صدر نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ روسی حکام کو ان جرائم کا جواب دینا ہوگا۔ یوکرین کے صدرولودی میر زیلنسکی نے روس پر اپنے ہم وطنوں کی نسل کشی کا الزام لگایا ہے۔دارالحکومت کیف کے نواح میں موت کے گھاٹ اتارے گئے شہریوں کی اجتماعی قبروں کی دریافت کے ایک دن بعد انھوں نے کہا کہ روس یوکرین کی ’’پوری قوم‘‘کوختم کرنے کے درپے ہے۔زیلنسکی نے سی بی ایس کے پروگرام ’فیس دا نیشن‘ میں بتایا کہ روسی فوج پوری قوم کے خاتمے کی کوشش کررہی ہے۔یہ نسل کشی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم یوکرین کے شہری ہیں۔ ہمارے پاس ایک سو سے زیادہ قومیں مقیم ہیں۔ یہ ان تمام قومیتوں کی تباہی اور خاتمہ ہے۔زیلنسکی نے یوکرین میں روسی فوجیوں کی کارروائیوں پرسخت ردعمل کا اظہار کیا ہے جبکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔روس کے 24 فروری کو حملہ شروع ہونے کے تین دن بعد یوکرین نے دا ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف میں شکایت درج کرائی تھی جس میں روس پر’’نسل کشی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی‘‘کا الزام لگایا گیا تھا۔کیف کے قریب بوچا شہر کی سڑکوں پر شہریوں کی تعفن زدہ لاشوں کی دنیا بھرمیں اتوار کو ایک فوٹیج نشرکی گئی ہے۔اس کے بعد یوکرین کے ایک عہدہ دار نے بتایا کہ وہاں ایک اجتماعی قبرمیں 280 سے زائد نعشیں دفن کی گئی ہیں۔