یوکرین کا بنگلہ دیش پر’چوری شدہ‘ گندم خریدنے کا الزام

   

کیف ؍ ڈھاکہ ۔ 28 جون (ایجنسیز) یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش روس کے زیر قبضہ یوکرینی علاقوں سے چرائی گئی گندم خرید رہا ہے۔ کییف نے خبردار کیا ہے کہ اگر بنگلہ دیش باز نہ آیا تو وہ یورپی یونین سے اس پر پابندیاں عائد کرنے کی درخواست کرے گا۔ یوکرین نے الزام عائد کیا ہے کہ بنگلہ دیش روس کے زیر قبضہ یوکرینی علاقوں سے لی جانے والی چوری شدہ گندم خرید رہا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر یہ تجارت نہ رکی تو وہ یورپی یونین سے بنگلہ دیشی اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کی درخواست کرے گا۔ یہ بات جنوبی ایشیا میں تعینات ایک اعلیٰ یوکرینی سفارت کار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتائی۔ یوکرین کا کہنا ہے کہ روسی افواج 2014 ء سے اس کے جنوبی زرعی علاقوں پر قابض ہیں اور 2022 ء کی مکمل یلغار سے پہلے ہی روس یوکرینی اناج چوری کرتا رہا ہے۔ روس ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ جن علاقوں سے اناج حاصل کیا گیا، وہ اب روس کا حصہ ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، اس لیے کوئی چوری نہیں ہو رہی۔ میڈیا کے مطابق انہیں دستیاب دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ یوکرین کے سفارت خانے نے اس سال بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کو کئی خطوط بھیجے، جن میں روسی بندرگاہ قفقاز سے بھیجے گئے مبینہ طور پر چوری شدہ ایک لاکھ 50 ہزار ٹن سے زائد اناج کو قبول کرنے سے انکار کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یوکرین کے بھارت میں سفیرآلیکسانڈر پولشچک نے اس بات کی تصدیق کی کہ بنگلہ دیش نے ان خطوط کا جواب نہیں دیا اور اب یوکرین اس معاملہ کو یورپی یونین میں اٹھائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ روسی کمپنیاں مقبوضہ یوکرینی علاقوں سے حاصل کی گئی گندم کو روسی گندم میں ملا کر برآمد کرتی ہیں تاکہ اس کا پتا نہ چل سکے۔