جنگی قیدیوں کی ہلاکت، اقوام متحدہ کوحملہ کی مذمت کرنی چاہیئے : وزیر خارجہ
کیف : یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے کہا کہ روسیوں نے یوکرین کے قیدی موجود ہونے والے اولینیوکا جیل پر بمباری کی ہے۔کولیبا نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ اقوام متحدہ کو درجنوں یوکرینی اسیر فوجی ہلاک ہونے والے اولینیوکا جیل پر حملے کی بنا پر روس کے خلاف رد عمل کا اظہار کرنا چاہیے۔”میں اقوام متحدہ سے درخواست کرتا ہوں، جس نے ازووسٹال سے یوکرائنی فوجیوں کے انخلاء میں سہولت فراہم کی، روس کی اولینیوکا جیل پر بمباری کی سخت مذمت کرے اور اس گھناؤنے جرم کے تمام حقائق کو ظاہر کرنے کے لیے خطے کا دورہ کرے۔”دوسری جانب روس کا موقف ہے کہ زیرِ بحث جیل پر یوکرین کی افواج نے بمباری کی ہے۔روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے اعلان کیا کہ یوکرینی فوج کی اولینیوکا بستی کے قریب اس جیل پر جہاں یوکرینی فوجیوں کو رکھا گیا تھا، امریکی ساختہ ہائی پرفارمنس آرٹلری راکٹ سسٹم HIMARS سے میزائل حملہ کیا گیا۔کونا شینکووف کا کہنا ہے کہ حملے میں اسیر 40 یوکیرینی فوجی ہلاک جبکہ 75 زخمی ہو گئے ہیں۔دوسری طرف روس نے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے ماہرین کو ماسکو کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کی جیل میں یوکرین کے درجنوں جنگی قیدیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کی دعوت دی ہے۔اتوار کو روس کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ’بامقصد تحقیقات کے لیے‘ اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے ماہرین کو دعوت دے رہی ہے۔خیال رہے کہ جمعرات کی رات گئے روس کے زیر قبضہ صوبہ ڈونیسک کی جیل پر میزائل حملہ ہوا تھا جہاں سینکڑوں کی تعداد میں جنگی قیدی بند تھے۔ روسی وزیر دفاع نے الزام عائد کیا تھا کہ روس کے زیر قبضہ صوبہ ڈونیسک کی جیل میں بند یوکرینی جنگی قیدیوں پر حملہ یوکرین نے امریکہ کی جانب سے سپلائی کیے گئے میزائلوں سے کیا ہے، تاہم یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے میزائل حملے کا ذمہ دار روس کو ٹھہرایا ہے۔ہلاک ہونے والوں میں وہ جنگی قیدی بھی شامل ہیں جنہوں نے جنوبی شہر ماریوپول میں کئی ہفتے روسی حملوں کا مقابلہ کرنے کے بعد ہتھیار ڈال دیے تھے۔علیحدگی پسندوں نے جیل میں مرنے والے جنگی قیدیوں کی تعداد 53 بتائی تھی اور یوکرین پر جیل کو راکٹوں سے نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔یوکرین کی افواج نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی توپ خانے نے جیل کو نشانہ بنایا تاکہ وہاں جنگی قیدیوں کے ساتھ رکھے گئے ناروا سلوک کو چھپایا جا سکے۔