جہد کاروں سے حکومت خوفزدہ، پولیس کے رویہ سے حکومت کے سیکولرازم پر سوال
حیدرآباد۔یکم فبروری، ( سیاست نیوز) یوگی آدتیہ ناتھ کے اُتر پردیش میں عوام کو شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کی اجازت ہے لیکن کے سی آر کی تلنگانہ ریاست میں عوام کو احتجاج کی اجازت نہیں۔ گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصہ سے ملک بھر میں سیاہ قوانین کے خلاف سیکولر اور انصاف پسند تنظیمیں اور جماعتیں احتجاج کررہی ہیں۔ عوامی حقوق کے جہد کار بھی احتجاج میں شامل ہیں۔ ملک کی کوئی ریاست ایسی نہیں جہاں احتجاج نہ ہورہا ہو اور حکومتوں کی جانب سے عوام کے دستوری اور جمہوری حق کا احترام کرتے ہوئے ریالی اور جلسوں کی اجازت دی جارہی ہے لیکن حیرت کی بات ہے کہ تلنگانہ حکومت جو سیکولرازم پر ایقان رکھنے کا دعویٰ کرتی ہے وہ جہد کاروں سے خوفزدہ ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران سوائے چند مخصوص جلسوں کے ریالیوں اور مظاہروں کی اجازت نہیں دی گئی۔ حکومت کی حلیف جماعت کو جلسہ عام اور ریالی کی اجازت دی گئی لیکن جب دیگر تنظیموں کی جانب سے اس سلسلہ میں درخواست دی گئی تو پولیس نے مسترد کردیا۔ حیدرآباد کے سرورنگر علاقہ میں آر ایس ایس کو ریالی کی اجازت دی گئی تھی۔ لاکھوں افراد کے ساتھ پُرامن اور ڈسپلن کے ساتھ منعقدہ ملین مارچ کے منتظمین کے خلاف مقدمات درج کئے گئے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور دیگر تنظیموں نے عیدگاہ میرعالم اور ہاکی گراؤنڈ مانصاحب ٹینک پر خواتین کے جلسوں اور دھرنے کی اجازت طلب کی تھی لیکن پولیس نے اجازت نہیں دی۔ سماجی جہدکار چندر شیکھر آزاد اور کنہیا کمار کے جلسوں کی بھی اجازت سے انکار کیا گیا۔ پولیس نے چندرشیکھر آزاد کو گرفتار کرکے جبراً نئی دہلی واپس بھیج دیا۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور دیگر سماجی تنظیموں کی جانب سے مختلف مقامات پر دھرنے اور جلسوں کی اجازت کی نامنظوری سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ ایک طرف شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کی اجازت نہیں تو دوسری طرف پولیس نے 2 فبروری کو قلی قطب شاہ اسٹیڈیم میں شہریت قانون کی تائید میں جلسہ کی اجازت دی ہے۔ کے سی آر جو اقلیت دوستی اور سیکولرازم کے دعوے کرتے نہیں تھکتے اُن کی حکومت میں عوام کو دستوری و جمہوری حقوق سے محروم رکھنا باعث حیرت ہے۔ بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں بھی مخالف شہریت قانون اور این آر سی جلسوں اور ریالیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ کے اُتر پردیش میں روزانہ کسی نہ کسی شہر میں احتجاج منظم کیا جارہا ہے لیکن تلنگانہ میں حکومت اور پولیس کے رویہ سے عوام کو نہ صرف مایوسی ہوئی بلکہ وہ حکمرانوں کے سیکولرازم کے دعوؤں پر یقین کرنے تیار نہیں۔ کے سی آر نے پارلیمنٹ میں شہریت قانون کی مخالفت کی اور اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کا بھی اعلان کیا لیکن این آر سی اور این پی آر کے بارے میں وہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ اگر سیاہ قوانین کے خلاف کے سی آر حکومت کی مخالفت واقعی سنجیدگی پر مبنی ہو تو پھر عوام کو جمہوری انداز میں پُرامن احتجاج کا موقع فراہم کیا جانا چاہیئے۔