نیویارک، 9 ستمبر (یو این آئی) امریکہ نے فلسطینی وفد کو یو این جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلئے ویزا دینے سے انکار کردیا ، جس کے بعد اقوام متحدہ کی کانفرنس نیویارک کے بجائے جنیوا میں منعقد کرنے کے مطالبات بڑھ گئے ۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ نے فلسطینی صدر اور ان کے وفد کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلئے ویزا دینے سے انکار کردیا ہے ، تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ پورے فلسطینی وفد کو امریکہ آنے سے روکا گیا ہے ۔ امریکہ کے اس فیصلے کے بعد یورپی ممالک کی جانب سے اجلاس کو نیویارک کے بجائے جنیوا میں منعقد کرنے کے مطالبات تیز ہوگئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل اسمبلی کا اجلاس آج سے نیویارک میں شروع ہورہا ہے ، جس میں فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے سے متعلق اہم فیصلے متوقع ہیں۔ اجلاس میں اعلیٰ سطح کے مباحثے 23 سے 27 ستمبر تک جاری رہیں گے جبکہ جنرل اسمبلی کا سیشن 29 ستمبر کو ختم ہوگا۔ رپورٹس میں کہنا ہے کہ 22 ستمبر کو نیویارک میں دو ریاستی حل سے متعلق ایک روزہ کانفرنس بھی شیڈول ہے جس میں سعودی عرب اور فرانس کے ساتھ فلسطینی صدر کی شرکت متوقع تھی۔ ڈنمارک کے رکن یورپی پارلیمنٹ پرکلاسین نے مطالبہ کیا ہے کہ یورپ کو واضح پیغام دینا ہوگا کہ فلسطینیوں کے حق کو تسلیم کیا جائے اور صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی پالیسی کو مسترد کیا جائے ۔ سیشن میں برطانیہ، فرانس،آسٹریلیا،کینیڈا اور دیگرممالک کا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا امکان ہے تاہم ڈنمارک کے رکن یورپین پارلیمنٹ پر کلاسین نے یو این اجلاس جنیوا میں منعقد کرنے کی تجویز دے ہے ۔ تاریخی حوالوں کے مطابق امریکہ نے 1988 میں بھی فلسطینی رہنما یاسر عرفات کو نیویارک آنے سے روک دیا تھا، تاہم اس بار پورے وفد کو روکا جانا اوسلو معاہدے کے بعد فلسطینی تاریخ کے ایک اہم موقع پر شرکت کی راہ میں بڑی رکاوٹ سمجھا جارہا ہے ۔