یو این جنرل اسمبلی میں فلسطین کی شمولیت‘ قرارداد بھاری اکثریت سے منظور

,

   

فلسطین کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر جگہ دینا اس کے حق کو تسلیم کرنے کے مترادف

نیویارک۔20؍ستمبر ( ایجنسیز )اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کی بین الاقوامی حیثیت کے حوالے سے ایک بڑی اور تاریخی پیش رفت ہوئی ہے۔جنرل اسمبلی نے اپنی 80ویں نشست کے دوران ایک قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی۔ قرارداد کے حق میں 145 ممالک نے ووٹ دیے، مخالفت میں صرف 5 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 6 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ یہ نتیجہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی برادری کی اکثریت فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی سیاسی جدوجہد کو تسلیم کر رہی ہے۔اس قرارداد کے ذریعے فلسطین کو اقوام متحدہ کی سرگرمیوں میں بامعنی شرکت کے لیے نیا طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے۔ اس میں فلسطینی صدر یا دیگر اعلیٰ نمائندوں کو جنرل اسمبلی کے اجلاسوں، اعلیٰ سطح کی کانفرنسوں اور دیگر عالمی مباحثوں میں براہِ راست یا ریکارڈ شدہ بیانات پیش کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ساتھ ہی یہ شق بھی شامل کی گئی ہے کہ فلسطینی حکام کو جہاں ممکن ہو، ذاتی طور پر اجلاسوں میں شرکت یقینی بنائی جائے تاکہ ان کی آواز دنیا تک پہنچ سکے۔یہ اقدام فلسطین کے لیے سفارتی سطح پر ایک غیر معمولی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ماہرین کے مطابق اگرچہ امریکہ اور چند قریبی اتحادیوں نے اس قرارداد کی مخالفت کی لیکن بھاری اکثریت کی حمایت نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ دنیا اسرائیلی قبضے اور جارحیت کو مزید نظرانداز کرنے پر تیار نہیں۔یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی عوام برسوں سے قابض اسرائیلی فوج کی جارحیت اور امریکی پشت پناہی کے ظلم کا سامنا کر رہے ہیں۔فلسطین کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر جگہ دینا نہ صرف ان کے حق کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے بلکہ اسرائیل پر بھی سفارتی دباؤ بڑھانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے حوصلے بلند کرے گی اور ان کی جدوجہد آزادی کو مزید تقویت ملے گی۔فلسطینی ریاست کو ان دنوں تسلیم کرنے کے اعلانات کا ایک وسیع تر سلسلہ جاری ہے ۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ان اعلانات کی بنیاد پر پیر کے روز برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، بیلجیئم سمیت دس مزید ملک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ہیں۔ یہ پیش رفت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ہوگی۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل سربراہی اجلاس کے موقع پر یہ ممالک فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کریں گے ۔اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو مبصر کا درجہ حاصل ہے ۔ لیکن ووٹ کا حق نہیں رکھتی یعنی مکمل رکنیت حاصل نہیں ہے ۔ فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کے جتنے بھی رکن ممالک تسلیم کر لیں۔ اقوام متحدہ کی رکنیت اصل ہے ۔