شوبھابراتا بھٹاچاریہ
نریندر مودی جب بولتے ہیں اور اپنے اشاروں کنایوں کے ذریعہ کچھ بات کرتے ہیں، لفاظی کا شاندار مظاہرہ کرتے ہیں تب ان کی باتوں کا لوگوں پر اچھا اثر ہوتا ہے (یہ اور بات ہیکہ ان باتوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ مودی جی کے بارے میں مشہور ہیکہ وہ جو کہتے ہیں کرتے نہیں اور جو کرتے ہیں وہ کہتے نہیں مثلاً انہوں نے رشوت خوری، بدعنوانی اور مختلف اسکامس، اسکینڈلس میں ملوث سیاستدانوں کو سخت کارروائی کا انتباہ دیا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ وہی بدعنوان سیاستدانوں جن میں ارکان اسمبلی، ارکان پارلیمان بھی شامل ہیں، بی جے پی میں شامل ہوجاتے ہے یا اس کی کسی اتحادی حکومت کی تائید کرتے ہیں تو وہ سارے جرائم، سارے گناہوں، اسکامس اور اسکینڈلس سے پاک و صاف ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہیکہ ممتابنرجی نے بی جے پی کو ایک ایسی واشنگ مشین قرار دیا جہاں تمام بدعنوان سیاستداں پاک ہوجاتے ہیں) بہرحال مودی جی نے 6 روزہ کامیاب بیرونی دورہ سے واپسی کے بعد بھوپال میں بی جے پی کے 10 لاکھ بوتھ سطح کے ورکروں سے بات کی۔ ’’میرا بوتھ سب سے مضبوط‘‘ مہم کے ضمن میں وزیراعظم نے اپنے پارٹی ورکروں سے خطاب کیا۔ اس طرح انہوں نے آئندہ برس کے عام انتخابات کا بگل بجادیا۔ جہاں تک مودی کا سوال ہے، 1980ء کے دہے سے ہی وہ بوتھ کی سطح کے ورکروں سے جڑے رہے۔ گجرات بی جے پی کے سکریٹری کی حیثیت سے انہوں نے احمدآباد بلدی انتخابات میں پارٹی امیدواروں کی کامیابی کیلئے بوتھ کی سطح پر ورکروں کو نہ صرف منظم کیا بلکہ گجرات میں بی جے پی کی پہلی کامیابی کو یقینی بنایا۔ مودی پارٹی تنظیم پر بہت زیادہ بھروسہ رکھتے ہیں، جس میں بوتھ کی سطح کے ورکر ایک مضبوط تعلق ہوتے ہیں۔ گذشتہ ہفتہ مودی نے امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا (جہاں ان کی 53 مرتبہ تالیاں بجاتے ہوئے ستائش کی گئی اور 15 مرتبہ ایستادہ ہوکر ارکان نے تالیاں بجائیں (یہ اور بات ہیکہ بے شمار ارکان کانگریس نے ان کے خطاب کا نہ صرف بائیکاٹ کیا بلکہ 70 سے زائد ارکان نے بائیڈن انتظامیہ کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے انہیں کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیلئے مدعو کئے جانے کی شدت سے مخالفت کی) دوسری طرف مختلف مقامات پر ان کی مخالف اقلیت پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔ بھوپال میں اپنے خطاب کے دوران مودی نے یو سی سی کی تائید و حمایت کی۔ کرپشن میں ملوث اپوزیشن لیڈروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کی ایک طرح سے دھمکی دی (نتیجہ میں مہاراشٹرا میں این سی پی کے ارکان اسمبلی اجیت پوار کی قیادت میں بغاوت کرتے ہوئے بی جے پی۔ شیوسینا مخلوط حکومت میں شامل ہوگئے) بھوپال میں انہوں نے جو کچھ کہا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پٹنہ اپوزیشن اجلاس میں شرکت کرنے والی 17 اپوزیشن جماعتوں میں سے دو ادھو شیوسینا اور عام آدمی پارٹی نے یو سی سی سے متعلق مودی کے موقف کی تائید و حمایت کی جبکہ ٹاملناڈو میں برسراقتدار ڈی ایم کے نے اس کی شدید مخالفت کی۔ بعض نے اس کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کرنے کی بات کہی۔ امریکہ میں مودی نے امریکی خواب کے بارے میں بات کی جس کو شرمندہ تعبیر کرنے میں ہندوستانی تارکین اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ بھوپال میں مودی نے بی جے پی ورکروں سے خطاب میں یونیفارم سیول کوڈ کے ایجنڈہ میں رام مندر کی تعمیر اور کشمیر کو خصوصی موقف عطا کرنے والی دستور کی دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ساتھ ملک میں یکساں سیول کوڈ نافذ کرنے کے منصوبوں کا حوالہ دیا۔ اوالذکر دو اس نے پورے کرلئے ہیں اب یکساں سیول کوڈ باقی ہے۔ فی الوقت اس موضوع پر بحث چھڑ چکی ہے۔ اس سے صرف اور صرف بی جے پی کو ہی فائدہ ہوگا اور اپوزیشن جماعتوں میں دراڑیں پڑیں گی۔ واضح رہیکہ مئی 2022ء میں اتراکھنڈ میں اقتدار پر برقراری کے فوری بعد وہاں کے چیف منسٹر پشکر سنگھ دھامی نے سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ماہرین کا ایک پیانل بنایا تاکہ ریاست میں یو سی سی کی تدوین کے امکانات کا جائزہ لیا جاسکے۔ توقع کی جارہی تھی کہ مذکورہ پیانل 30 جون سے قبل اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گا لیکن اب تک وہ اپنی رپورٹ پیش نہیں کرسکا۔ اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ اتراکھنڈ کے اس پیانل کی جو سفارشات ہیں ان میں لڑکیوں کی شادیوں کی عمر 21 سال کرنا، جائیداد میں خواتین کو مساویانہ حقوق فراہم کرنا جن میں مسلم خواتین بھی شامل ہیں، بچوں کو گود لینے کے یکساں قوانین، ایک سے زائد شادیوں پر پابندی، مشترکہ ہندو خاندانوں میں مرد وارثوں کی برتری یا اجارہ داری ختم کرنے کے ساتھ ساتھ لیو ان ریلیشن شپ کا اندراج شامل ہیں۔ ڈسمبر میں بی جے پی کے ایک رکن راجیہ بھاگیروری لال مینا نے یو سی سی کی تیاری اس کے جائزہ اور قومی سطح پر اس کی تحقیقات کیلئے قومی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک پرائیویٹ بل پیش کیا تھا۔ اپوزیشن کے ایک گوشہ نے یہ کہتے ہوئے یو سی سی کی مخالفت کی ہے کہ اس سے ملک کا سماجی دھاگہ تباہ و برباد ہوجائے گا۔ ملک کے اتحاد و تہذیبی تنوع کو یکساں سیول کوڈ سے نقصان پہنچے گا۔