لکھنو کے قریب تین دیہات میں کم از کم 100 افراد کو 50 ہزار روپئے کے بانڈ پیش کرنے ایگزیکٹیو مجسٹریٹ کی ہدایت
لکھنو۔27 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش پولیس کا مسلم برادری کے خلاف محاذ اب ان لوگوں تک پھیل گیا ہے جنہوں نے جاریہ احتجاجوں میں حصہ تک نہیں لیا ہے۔ ریاستی دارالحکومت لکھنو سے اندرون 30 کیلومیٹر دوری پر واقع تین دیہات میں کم از کم 100 افراد کو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 107/116 کے تحت فی کس 50 ہزار روپئے کا مچلکہ پیش کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ اس طرح پولیس ان افراد سے تیقن چاہتی ہے کہ وہ کسی بھی احتجاج میں حصہ نہیں لیں گے۔ اتنا ہی نہیں انہیں آئندہ چھ ماہ میں ہر 15دن میں ایک مرتبہ عدالت میں حاضری دینا پڑے گا۔ اس دفعہ کا مقصد احتیاطی تدبیر ہے۔ اسے ایگزیکٹیو میجسٹریٹ اپنی عملداری میں کسی بھی فرد کے خلاف لاگو کرسکتا ہے جو امن کے لیے قابل لحاظ خطرہ معلوم ہو۔ ایگزیکٹیو مجسٹریٹ یہ اقدام ٹھوس معلومات حاصل ہونے پر کرے گا اور متعلقہ فرد کے خلاف کارروائی کے لیے قابل لحاظ وجہ ہونا ضروری ہے۔ اس کا برے پیمانے پر استعمال ایسے لوگوں کے خلاف جنہوں نے ماضی میں کبھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی، یہ ان دیہات کے مکینوں کے لیے صدمہ انگیز ہے۔ کملاباد بدھائولی گائوں کے متوطن ایک نوجوان نے جو مچلکہ پیش کرچکا ہے، درخواست کی ہے کہ ان کے فیملی کے ناموں کا انکشاف نہ کیا جائے لیکن یہ اپنے آپ میں عجیب بات ہے کہ اس گائوں کے مسلمانوں کے ساتھ مجرمین جیسا برتائو کیا جارہا ہے۔ یہ نوجوان اسٹیٹ پبلک سرویس کمیشن کے امتحانات کی تیاری کررہا ہے۔ اس نے سابق گورنر اترپردیش رام نائک والی ایک تصویر دکھائی
جس میں سابق گورنر، اس کے بڑے بھائی اور یونیورسٹی ٹاپر کو اعزاز عطا کررہے ہیں۔ اس نوجوان کے بڑے بھائی کو بھی مچلکہ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ابھی یہ غیر واضح ہے کہ اس سیکشن کا اطلاق ریاست کی دیہی مسلم آبادی کے خلاف کس حد تک وسعت اختیار کرے گا۔ کیا نوجوان اور کیا بوڑھا، کسی کو بھی نہیں بخشا جارہا ہے۔ لکھنو سے 20 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع گائوں کملاباد بدھائولی میں ایک شام 7 بجے کا وقت تھا جبکہ چند افراد کا گروپ بیٹھ کر آگ تاپ رہا تھا۔ ان سے ایک جرنلسٹ رجوع ہوا اور اس ضمن میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن اکثر مقامی افراد کچھ بھی بولنے سے خائف نظر آئے۔ ان لوگوں میں روزانہ کی عجرت پر کام کرنے والے مزدور ہیں، تعلیم یافتہ نوجوان ہیں اور جوتوں کی دکان میں ملازمت ایک شخص بھی تھا لیکن سب لوگ اپنی فیملیوں کے ساتھ ضابطۂ فوجداری کے اس سیکشن کا شکار ہورہا ہے۔ مزید تشویش کی بات یہ ہے کہ اس طرح کا مچلکہ پیش کرنے کے بعد ان کے نام کہیں کریمنل ریکارڈ کا مستقل حصہ تو نہیں بن جائیں گے۔ چھتہ میل چوراہا اس گائوں کے قریب ایک چھوٹی منڈی ہے جہاں ٹھیلہ بنڈیوں پر لوگ چھوٹے موٹے کاروبار کرتے ہیں۔ 20 سال سے دو بھائی وہاں عارضی اسٹال سے پھلیاں بیچتے ہیں۔ ان تمام افراد کو بھی نوٹس جاری کی گئی ہے کہ احتجاجوں سے دور رہنے کا عہد کرتے ہوئے مچلکے پیش کریں۔