ایٹا : ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اترپردیش کی یوگی حکومت کے پاس مسلمانوں کے خلاف فضول مقدمات درج کرنے اور انھیں ہراساں کرتے ہوئے وقت برباد کرنے کے سوا کوئی کام نہیں رہ گیا ہے۔ گاؤ کشی، لو جہاد، ڈاکٹر کفیل پر ریاستی حکومت کو بدنام کرنے، مدرسوں کو نقصان پہنچانے، مقامات اور مشہور تعمیرات کے مسلم نام بدلنے جیسے کئی فضول کاموں میں چیف منسٹر آدتیہ ناتھ کا نظم و نسق سرگرم رہا ہے۔ اب اسی قبیل کا ایک تازہ معاملہ سامنے آیا جس میں یوپی حکومت نے 65 سالہ پاکستانی نژاد خاتون بانو بیگم کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ضلع ایٹا کے ایک بلاک کی عبوری سرپنچ خاتون کے خلاف آخر کس بات کی تحقیقات ہوگی۔ کراچی سے تعلق رکھنے والی بانو بیگم تقریباً 40 سال قبل ایٹا کے جلسر بلاک آئی تھی اور مقامی شخص اختر علی سے اُن کی شادی ہوئی۔ چار دہے بعد مقامی افراد کی شکایت پر حکام نے فوری طور پر بانو بیگم کو عبوری سرپنچ کے عہدہ سے ہٹا دیا۔ معلوم ہوا کہ بانو بیگم نے شہریت حاصل کرنے کئی بار کوشش کی۔ آخرکار انھوں نے آدھار کارڈ اور دیگر دستاویز حاصل کرلئے۔