یو پی پولیس : ہر مسلمان احتجاجی ہوتا ہے ۔ 65 سالہ ظہور احمد کو اذیتیں

,

   

لکھنو 3 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) لکھنو پولیس کی نظر میں ہر مسلمان احتجاجی ہے ۔ اس کی توثیق اس بات سے ہوتی ہے کہ ایک 65 سالہ شخص ظہور احمد کو پولیس نے دوکان سے گرفتار کیا اور جب پولیس سے کہا گیا کہ اس نے کبھی احتجاج میں حصہ نہیں لیا تو پولیس نے کہا کہ ’ ہر مسلمان احتجاجی ہی ہوتا ہے ‘ ۔ ظہور احمد پر فساد کرنے اور سرکاری ملازمین کو فرائض کی انجام دہی سے روکنے کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔ جب ظہور کی اہلیہ اختر جہاں نے ان سے جیل میں ملاقات کی تو ان کا صرف یہ کہنا تھا کہ ہمارے بچوں سے کہو کہ کچھ مہینوں کیلئے لکھنو سے بھاگ جائیں۔ ورنہ پولیس انہیں گرفتار کریگی ۔ مار پیٹ کریگی اور جیل میں بند کریگی ۔ اختر جہاں کا کہنا ہے کہ ان کے تینوں بچے گھر سے بھاگ گئے ہیں اور وہ کہاں ہیں انہیں کوئی پتہ نہیں ہے ۔ اختر نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے ظہور احمد کو لاک اپ میں مار پیٹ کی ہے اور بعد میں انہیں جیل بھیج دیا گیا ۔ جیل میں وہ چلنے کے قابل بھی نہیں رہ گئے تھے ۔ ظہور دودھ کی دوکان چلاتے ہیں اور انہیں 20 ڈسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا ۔ ان کے چھوٹے بھائی غفور کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان کے کسی بھی فرد نے احتجاج میں حصہ نہیں لیا تھا تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ ہر مسلمان احتجاجی ہوتا ہے ۔ اس طرح کے ریمارکس سے یہ اندیشے تقویت پاتے ہیں کہ انتظامیہ کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اسی لئے ظہور نے اپنے بچوں کو بھاگ جانے کیلئے کہا تھا ۔