یو پی کے بہرائچ میں فرقہ وارانہ تشدد ‘ ایک ہلاک ‘ کئی زخمی‘حالات کشیدہ

,

   

lہاسپٹل اور شو روم میں آتشزنی و توڑ پھوڑ، کئی مکانات نذر آتش، انٹرنیٹ بند
lعلاقہ کے مسلمانوں میں خوف وہراس‘ تقریباً30افراد کو حراست میں لیاگیا
لکھنؤ :اتر پردیش کے بہرائچ میں 13 اکتوبر کو دُرگا مورتی وِسرجن کی یاترا میں پیش آئے تشدد اور رام گوپال مشرا نامی نوجوان کی موت کے بعد حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔ پیر 14 اکتوبرکو بھی کئی جگہوں پر تشدد کے سنگین واقعات پیش آئے ہیں۔ بہرائچ میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے اور کچھ مقامی پولیس افسران کو معطل بھی کر دیا گیا ہے۔ اس درمیان ایک ایسی خبر سامنے آ رہی ہے جو بہرائچ تشدد کے پیچھے دو لوگوں کی پرانی رنجش کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ میڈیا میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں مقامی لوگوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مہلوک رام گوپال اور شیبو (جس کا تعلق اقلیتی طبقہ سے ہے) نامی شخص کی کچھ دنوں پہلے آپس میں خوب ’تو تو، میں میں‘ ہوئی تھی۔ وہی لڑائی اتوار کو کشیدگی کا سبب بن گئی۔ میڈیا کے مطابق گاؤں کے ایک شخص نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مہلوک رام گوپال اور مہاراج گنج کے شیبو میں ایک ہفتہ پہلے جھگڑا ہوا تھا۔ اتوار کو جب مورتیاں شیبو کی رہائش کے پاس پہنچیں تو رام گوپال نے ڈی جے کی آواز بڑھا دی اور دونوں میں بحث تکرار ہو گئی۔اسی دوران اچانک پتھراؤ شروع ہو گیا۔ اس سے ایک مورتی کا ہاتھ ٹوٹ گیا۔ پھر رام گوپال غصے میں شیبو کے گھر پر چڑھ گیا اور گھر پر لگے سبز جھنڈے کو توڑ دیا۔ اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہورہی ہے۔ پھر نعرہ بازی کرتے ہوئے اس جگہ پر بھگوا جھنڈا لہرانے لگا۔ مقامی شخص کا کہنا ہے کہ جب رام گوپال بھگوا جھنڈا لہرا رہا ہوتا ہے تبھی دوسرے فریق کی طرف سے فائرنگ ہونے لگی اور گولیاں رام گوپال مشرا سمیت تین لوگوں کو لگیں۔رام گوپال مشرا کے قتل سے ناراض لوگ پیر کی صبح بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکلے جو کہ ہاتھ میں لاٹھی اور ڈنڈے لیے ہوئے تھے، انھوں نے کئی گھروں و دکانوں میں آگ لگا دی اور ہاسپٹل کو بھی زبردست توڑ پھوڑ کی گئی۔ ایک خاصہ طبقہ سے جڑے ہزاروں لوگوں کی بھیڑ نے کئی گاڑیوں کو آگ لگادی جس سے علاقے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔ بہرائچ میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے تاکہ غلط فہمی یا گمراہ کن پوسٹس کے سبب حالات مزید ابتر نہ ہو جائیں۔ رام گوپال کا پوسٹ مارٹم پیر کی صبح کیا گیا اور جب نعش گھر پر آئی توارکان خاندان نے آخری رسومات ادا کرنے سے انکار کر دیا۔ پولیس و انتظامیہ کے بہت سمجھانے پرآخری رسومات انجام دی گئیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ قصورواروں کے گھر پر بلڈوزر چلایا جائے اور انھیں سخت سزا دی جائے۔ اس درمیان وزیر اعلیٰ یوگی نے افواہ پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی ۔علاقے میں پرائیویٹ اسکولوں میں چھٹی کر دی گئی ہے۔ جس علاقہ میں رام گوپال ورما کی موت ہوئی ہے، وہاں موجود اقلیتی طبقہ کے لوگوں میں زبردست خوف کا عالم ہے۔ بڑی تعداد میں وہاں کے رہائشی مسلمان دوسرے علاقہ میں چلے گئے ہیں تاکہ کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اس پورے معاملے میں گزشتہ رات اقلیتی طبقہ کے تقریباً 30 لوگوں کو حراست میں لیے جانے کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔