بڑی تعداد میں مدارس‘ مساجد اور مزارات شامل‘ انتظامیہ کی کارروائی
لکھنؤ۔16؍مئی (ایجنسیز ) اتر پردیش کے سرحدی علاقوں میں غیر مجاز تعمیرات اور قبضوں کے خلاف کارروائی ک سلسلہ جاری ہے۔ شراوستی میں 95 مدارس، 2 مساجد اور 3 مزارات‘ مہاراج گنج میں 21 مدارس، 10 مساجد/عیدگاہیں اور 7 مزارات‘ بلرام پور میں 31 مدارس اور 9 مزارات‘ سدھارتھ نگر میں 19 مدارس اور 1 مسجد‘ بہرائچ میں 13 مدارس، 9 مساجد/عیدگاہیں اور 3 مزارات‘ لکھیم پور کھیری میں 3 مدارس اور 3 مساجد اور پیلی بھت میں 1 مدرسہ، 2 مساجد اور 1 مزار۔حکام نے بتایا کہ ان میں سے بہت سے ڈھانچے بغیر کسی قانونی عمل کے ریونیو یا جنگلاتی زمین پر بنائے گئے تھے۔ کچھ معاملات میں، ڈھانچے کو غیر منظم فنڈنگ کے ذرائع سے منسلک ہونے کا شبہ ہے۔ انتظامی ذرائع نے تصدیق کی کہ سرحد کے قریب اس طرح کی تجاوزات نہ صرف زمینی قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہیں بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی ممکنہ خطرات کا باعث بنتی ہیں خاص طور پر ان خطوں میں جہاں سرحد پار سے دراندازی اور مذہبی بنیاد پرستی کا خطرہ ہے۔محکمہ داخلہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ سیٹلائٹ امیجنگ اور ڈرون میپنگ کے ذریعے مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی پولیس اور انٹیلی جنس یونٹس ان ڈھانچوں کا انتظام کرنے والی تنظیموں کے پس منظر کی تصدیق کے لیے ہم آہنگی سے کام کر رہے ہیں۔ایک سینئر سرکاری اہلکار نے کہا کہ یہ کسی مذہب کے خلاف مہم نہیں ہے بلکہ سرکاری زمین پر دوبارہ دعویٰ کرنے اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک قانونی مشق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ڈھانچے کو خاص طور پر سرحدی حساس علاقوں میںمذہبی یا دوسری صورت میںغیر قانونی طور پر کھڑے ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔