یکساں انتخابات پر مرکز کا موقف جاننے چیف منسٹر کے سی آر کا دہلی میں ربط

   

انتخابی مہم روکنے امیدواروں کو ہدایت، جلد ناموں کے اعلان پر افسوس، کانگریس نے بھی فہرست کو روک دیا

حیدرآباد۔/11 ستمبر، ( سیاست نیوز) مرکز کی جانب سے ایک قوم ایک الیکشن کے تحت لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے یکساں طور پر انتخابات کی تجویز نے بی آر ایس کے سربراہ اور چیف منسٹر کے سی آر کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق کے سی آر نے 18 ستمبر کو پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس تک انتخابی سرگرمیوں کو روکنے کی ہدایت دی ہے۔ چیف منسٹر نے 115 امیدواروں تک یہ پیام پہنچایا ہے کہ مرکز کی جانب سے یکساں انتخابات کے بارے میں موقف کی وضاحت تک انتخابی مہم روک دی جائے۔ اگر یکساں انتخابات کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو تلنگانہ اسمبلی الیکشن جنوری یا فروری میں ہوسکتا ہے اور اس وقت تک انتخابی مہم کی صورت میں امیدواروں پر غیر معمولی بوجھ عائد ہوگا۔ چیف منسٹر نے مرکز کے موقف کا پتہ چلانے کیلئے نئی دہلی میں اہم اپوزیشن اور ہم خیال قائدین سے ربط قائم کیا۔ اس کے علاوہ وہ سیاسی حکمت عملی کے ماہرین اور بعض قومی صحافیوں سے ربط میں ہیں تاکہ لوک سبھا اور اسمبلیوں کے یکساں انتخابات کے بارے میں مرکز کے فیصلہ کی تفصیلات حاصل کرسکیں۔ بی جے پی کے قومی قائدین سے قربت رکھنے والے صحافیوں سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ مرکز کے امکانی فیصلہ کی اطلاع دیں۔ ذرائع کے مطابق کے سی آر کو قبل از وقت امیدواروں کی فہرست جاری کرنے پر افسوس ہے کیونکہ فہرست کی اجرائی کے بعد ایک طرف داخلی سطح پر بغاوت اور اختلافات نے سر اٹھانے کی کوشش کی تو دوسری طرف امیدوار آئندہ تین ماہ تک انتخابی اخراجات برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے قریبی ساتھیوں کو بتایا کہ مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بی جے پی کا موقف کمزور ہے اور کانگریس کے امکانات روشن ہیں۔ چیف منسٹر کا ماننا ہے کہ تین اہم ریاستوں میں شکست کو محسوس کرتے ہوئے مرکزی حکومت فروری تک لوک سبھا کے انتخابات قبل از وقت منعقد کرنے کا فیصلہ کرسکتی ہے اور تقریباً 10 ریاستوں کے چناؤ بھی لوک سبھا کے ساتھ ہوں گے۔ کے سی آر نے تلنگانہ کے بارے میں سروے رپورٹس پر فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے ارکان اسمبلی کو ہدایت دی کہ وہ ابھی سے اپنی کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ دیں۔ انتخابات کے شیڈول کی اجرائی تک اگر سروے رپورٹ بہتر نہیں ہوئی تو امیدواروں کی فہرست تبدیل کی جاسکتی ہے۔ چیف منسٹر نے ارکان اسمبلی کو صاف لفظوں میں کارکردگی بہتر بنانے کا انتباہ دیا ہے۔ چیف منسٹر کو یہ بھی یقین ہے کہ انتخابات سے عین قبل ان کے بعض متوقع اہم اعلانات اور وعدوں سے صورتحال تبدیل ہوجائے گی۔ اسی دوران کانگریس پارٹی نے اپنے امیدواروں کی فہرست کی اجرائی کو 18 ستمبر تک موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے ایجنڈہ کا جائزہ لینے کے بعد ہی کانگریس ہائی کمان امیدواروں کے بارے میں فیصلہ کرے گا۔ پارٹی نے انتخابی حکمت عملی کے ماہر سنیل کونگلو کی تازہ ترین رپورٹ ہائی کمان سے شیئر کی ہے جس میں بی آر ایس اور کانگریس کے درمیان صرف2 فیصد ووٹوں کا فرق دکھایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگر کانگریس کے حق میں لہر برقرار رہی تو ڈسمبر تک کانگریس کیلئے واضح اکثریت کے ساتھ کامیابی یقینی ہوگی۔ کانگریس ہائی کمان نے امیدواروں کے اعلان کی صورت میں ناراض سرگرمیوں کے اندیشوں کے تحت ابھی سے سینئر قائدین کو متحرک کردیا ہے کہ وہ ٹکٹ کے دعویداروں سے ربط میں رہیں تاکہ ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں بغاوت سے روکا جاسکے۔