یکساں سیول کوڈ مسئلہ پر تلنگانہ میں بی جے پی کا محتاط رویہ

   

مسلمانوں کو کانگریس کی تائید سے روکنے کی کوشش،ووٹوں کی تقسیم خفیہ ایجنڈہ
حیدرآباد ۔14۔ جولائی (سیاست نیوز) یکساں سیول کوڈ کے مسئلہ پر بی جے پی اگرچہ ملک بھر میں مہم چلا رہی ہے لیکن تلنگانہ میں پارٹی نے محتاط رویہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مسلم رائے دہندوں کو متحدہ طور پر کانگریس کی تائید سے روکا جاسکے۔ پارٹی قیادت نے سخت گیر اور شدت پسند ریاستی صدر بنڈی سنجے کو تبدیل کرتے ہوئے کشن ریڈی کو صدارت کی ذمہ داری ہے جن کا شمار معقول پسند قائدین میں ہوتا ہے۔ پارٹی نے ریاستی قیادت اور الیکشن مینجمنٹ کمیٹی دونوں کی ذمہ داری اعتدال پسند قائدین کو دی ہے ۔ ایٹالہ راجندر اگرچہ بی جے پی کے رکن اسمبلی ہیں لیکن وہ بنیادی طور پر بائیں بازو نظریات کے حامی رہے ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق تلنگانہ کی سیاسی صورتحال میں بی جے پی قیادت کا ماننا ہے کہ یکساں سیول کوڈ پر جارحانہ موقف سے بی جے پی کو نقصان ہوگا۔ مسلم رائے دہندے بی آر ایس سے ناراض ہیں اور بی جے پی کی شدت پسندی کے نتیجہ میں مسلمان متحدہ طورپر کانگریس کی تائید کرسکتے ہیں۔ بی جے پی چاہتی ہے کہ مسلم ووٹ کانگریس اور بی آر ایس کے درمیان تقسیم ہوجائے تاکہ زائد حلقوں میں اسے کامیابی حاصل ہو۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی قیادت نے ہدایت دی ہے کہ یکساں سیول کوڈ پر کسی بھی تبصرہ سے گریز کیا جائے۔ ہندو قائدین کی جانب سے یکساں سیول کوڈ کی تائید کی صورت میں مسلمان کانگریس کی طرف رجوع ہوسکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ یکساں سیول کوڈ کے بارے میں مسلمانوں میں شعور بیداری کیلئے بی جے پی کو کسی مسلم چہرہ کی تلاش ہے۔ تلنگانہ میں ترقی پسند نظریات کے حامل کسی مسلمان کو پارٹی کا ترجمان مقرر کیا جاسکتا ہے ۔ بی جے پی شہری علاقوں میں اپنا ووٹ بینک رکھتی ہے اور اسے یقین ہے کہ شہری علاقوں میں مسلمانوں کی متحدہ رائے دہی سے بی آر ایس اور بی جے پی دونوں کا نقصان ہوگا ۔ یکساں سیول کوڈ کے معاملہ میں پارٹی نے سخت گیر موقف کے بجائے مسلمانوں کو یکساں سیول کوڈ کے فوائد سے واقف کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کشن ریڈی کے تقرر کے بعد بنڈی سنجے اور راجہ سنگھ جیسے کٹر قائدین کی اہمیت گھٹ چکی ہے تلنگانہ بی جے پی قائدین کو پابند کیا گیا کہ وہ یکساں سیول کوڈ کے حق میں بیان بازی سے گریز کریں۔ پارٹی نے مسلم رائے دہندوں سے رجوع ہونے کے لئے قومی سطح کے مسلم قائدین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بی آر ایس نے اگرچہ یکساں سیول کوڈ کی مخالفت کا اعلان کیا لیکن بی جے پی کے ساتھ خفیہ مفاہمت کے نتیجہ میں مسلم رائے دہندے کے سی آر پر بھروسہ کرنے میں تامل محسوس کر رہے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خفیہ مفاہمت کے نتیجہ میں مسلم ووٹ تقسیم کرتے ہوئے بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ ر