عام آدمی پارٹی ‘ شیوسینا اور بہوجن سماج پارٹی کی حمایت سے بی جے پی کا موقف مستحکم اور تیور جارحانہ
حیدرآباد 2 جولائی(سیاست نیوز) بھارتیہ جنتا پارٹی ملک میں یکساں سیول کوڈ کے نفاذ پر ’ابھی نہیں تو کبھی نہیں‘ کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے اور بی جے پی کے اس موقف کو دیکھتے ہوئے عام آدمی پارٹی ‘ ادھو ٹھاکرے شیوسینا ‘ بہوجن سماج پارٹی نے یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کی تائید کا اعلان کردیا ہے اور این ڈی اے کے باہر ان پارٹیوں کی تائید کے بعد بی جے پی اپنے موقف کو مزید مستحکم تصور کرنے لگی ہے ۔ ملک میں یکساں سیول کوڈ کیلئے ہموار ہونے والی راہوں کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ اکثریتی ووٹ کے حصول کیلئے جو سیاسی جماعتیں یکساں سیول کوڈ کی تائید کر رہی ہے انہیں کئی قبائیلی طبقات کے ووٹوں سے محروم ہونا پڑسکتا ہے لیکن محض یہ تاثر دیتے ہوئے یکساں سیول کوڈ کی تائید میں مہم چلائی جا رہی ہے کہ اگر ملک میں یکساں سیول کوڈ کا نفاذ عمل میں لایا جاتا ہے تو صرف مسلمانوں کو ان کے مذہبی قوانین پر عمل آوری کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ ایسا نہیں ہے ۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ جو یکساں سیول کوڈ کی مخالفت کیلئے سرگرم جدوجہد کر رہا ہے اگر اپنی جدوجہد کو نمائندگیوں اور ملاقاتوں تک محدود رکھتا ہے تو یہ مسئلہ بھی طلاق ثلاثہ کی طرح سرکاری سطح پر حل کرلیا جائے گا اور مسلم پرسنل لاء بورڈ تماشائی بنا دیکھتا رہ جائے گا۔ ہندستانی مسلمانوں کے تشخص و ملک کی سالمیت کے بیانات جاری کرنے اور نمائندگیوں کے دعوؤں کے ساتھ پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے عملی جدوجہد وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ اگر اس مسئلہ پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے اور ملک میں یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کو یقینی بنایا جاتا ہے تو سطحی مسائل جن کا تذکرہ کیا جا رہاہے اس سے زیادہ سنگین مسائل پیدا ہونے کاخدشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم پرسنل لاء بورڈ ذمہ داروں سے ملک کے کئی دینی مدارس و جامعات کے ذمہ داروں نے یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کو روکنے کی حکمت عملی کے متعلق آگہی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ اب تک بھی بورڈ سے یہی کہا جا رہاہے کہ ہندستان میں یکساں سیول کوڈ کا نفاذ ممکن نہیں ہے اور جب لاء کمیشن نے مسودہ ہی پیش نہیں کیا ہے تو اس کی کس بنیاد پر مخالفت کی جائے گی!مسلم پرسنل لاء بورڈ جو کہ بہ حیثیت مجموعی یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کے خلاف ہے اور اس سلسلہ میں بورڈ میں ایک ذیلی کمیٹی بھی موجود ہے جو سرگرم مشاورت کررہی ہے۔ توقع ہے کہ آئندہ چند یوم کے دوران بورڈ سے لاء کمیشن کو اپنے موقف سے واقف کروادیا جائیگا لیکن ریاستی و شہری سطح پر مسلم تنظیموں اور اداروں کے ذمہ داروں کوبھی یکساں سیول کوڈ کی مخالفت پر اپنی منصوبہ بندی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔م