جولائی کے پہلے ہفتہ میں لاء کمیشن کو مکتوب، صدر جمہوریہ سے نمائندگی کا فیصلہ۔ مسلم پرسنل لابورڈ کے اجلاس میں تبادلہ خیال
حیدرآباد۔28۔ جون(سیاست نیوز) آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ یکساں سیول کوڈ معاملہ میں 22ویں لاء کمیشن کی جانب سے وصول کی جارہی سفارشات‘ اعتراضات اور نمائندگیوں کے متعلق تحریری مکتوب جولائی کے پہلے ہفتہ میں لاء کمیشن کے حوالہ کرے گا۔ پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داروں نے فیصلہ کیا ہے کہ یکساں سیول کوڈ کے نفاذ سے روکنے اور ملک کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے علاوہ ملک میں بسنے والے تمام مذہبی اکائیوں سے تعلق رکھنے والوں کے حقوق کے تحفظ کے سلسلہ میں صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو سے ملاقات کرتے ہوئے نمائندگی کرے گا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی زیر صدارت منعقدہ اس اہم اجلاس میں بورڈ کی زائد از 35 ذمہ داران نے شرکت کرتے ہوئے موجودہ حالات پر تبادلہ خیال کیا اور وزیر اعظم کے بیان پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا گیا کہ وزیر اعظم نے اپنے خطاب کے دوران یکساں سیول کوڈ کا تذکرہ کرتے ہوئے طلاق ثلاثہ اور دیگر موضوعات کو چھیڑتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ اگر یکساں سیول کوڈ نافذ کیا جاتا ہے تو اس کا اثر صرف مسلمانوں پر ہوگا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک میں بسنے والے تمام مذاہب کے ماننے والوں پر اس کے منفی اثرات ہوں گے۔ جناب قاسم رسول الیاس ترجمان آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اجلاس کے متعلق دریافت کرنے پر بتایا کہ بورڈ کے اس اہم اجلاس میں جولائی کے پہلے ہفتہ میں 22ویں لاء کمیشن کو حوالہ کئے جانے والے مسودہ پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اسے قطعیت دی گئی ہے اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اپنی نمائندگی لاء کمیشن کو روانہ کرنے کے علاوہ لاء کمیشن کے ذمہ داروں سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے موقف کوپیش کرے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ اجلاس کے دوران ملک میں موجود دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ذمہ داروں سے ملاقات کے علاوہ انہیں یکساں سیول کوڈ کے مضر اثرات سے واقف کروایا جائے گا۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس اجلاس میں تیار کئے گئے مسودہ کو اپنی ویب سائٹ پر پیش کرنے اور عوامی سطح پر لاء کمیشن سے نمائندگی کے سلسلہ میں شعور بیداری مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے گذشتہ یوم یکساں سیول کوڈ معاملہ پر اظہار خیال کے ساتھ ملک بھر میں یکساں سیول کوڈ پر مباحث میں اضافہ ہوچکا ہے اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داروں نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہندستان میں جس طرح سے سی آر پی سی اور آئی پی سی کے قوانین مختلف ہیں اور ریاستی سطح پر حکومتوں کی جانب سے اپنے طور پر مختلف قوانین تیار کئے جاتے ہیں ایسے میں ملک بھر میں یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کو یقینی بنایا جانا عملی اعتبار سے ناممکن ہے۔جناب قاسم رسول الیاس نے بتایا کہ ملک میں برسراقتدار جماعت عوام کو یکساں سیول کوڈ معاملہ میں گمراہ کرتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ اس سے صرف مسلمانوں کو نقصان ہوگا جبکہ یہ بات بعید از حقیقت ہے ۔اس اہم اجلاس میں مولانا ارشد مدنی ‘ مولانا اوب طالب رحمانی‘ مولانا بلال حسنی ‘ مولانا رشید احمد فرنگ محلی ‘ جناب کمار فاروقی ‘ جناب نیاز فاروقی کے علاوہ دیگر اہم ذمہ داران بورڈ موجود تھے ۔م