یکساں سیول کوڈ کا نفاذ قومی ہم آہنگی کیلئے خطرہ بن سکتا ہے

   

لاء کمیشن سے جماعت اسلامی کی نمائندگی، سابقہ موقف برقرار رکھنے کی اپیل

حیدرآباد۔/16 جولائی، ( سیاست نیوز) جماعت اسلامی ہند نے یکساں سیول کوڈ کے مسئلہ پر لاء کمیشن میں اپنا نکتہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ یکساں سیول کوڈکا نفاذ قومی ہم آہنگی کیلئے خطرہ بن سکتا ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے لاء کمیشن سے اپیل کی کہ وہ یکساں سیول کوڈ کے بارے میں اپنا سابقہ موقف برقرار رکھے اور حکومت ہند سے سفارش کرے کہ وہ عائیلی اور شخصی قوانین میں مداخلت کی کوششوں سے باز رہے۔ یہ مداخلت ملک کی کثرت میں وحدت کے تصور کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ یکساں سیول کوڈ پولرائزیشن کے فروغ میں اہم رول ادا کرے گا۔ جماعت اسلامی نے کہا کہ ہندوستان ایک کثیر جہتی ملک ہے جہاں مختلف رسم و رواج اور عقائد پائے جاتے ہیں۔ یکساں سیول کوڈ کے ذریعہ انہیں ختم کرنا ناپسندیدہ عمل ہوگا اور معاشرہ کے تانے بانے اور ہم آہنگی کی بقاء کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ لاء کمیشن کی جانب سے 14 جون کو عوامی نوٹس کے جواب میں جماعت اسلامی نے اپنا نکتہ نظر پیش کیا۔21 ویں لاء کمیشن نے 2016 اور 2018 کے درمیان یکساں سیول کوڈ پر تجاویز حاصل کرتے ہوئے حکومت کو سفارش کی تھی کہ ملک میں یکساں سیول کوڈ کی ضرورت اور کوئی مطالبہ نہیں ہے۔ جماعت اسلامی نے کہا کہ آرٹیکل 44 میں موجود ہدایتی اصول کو نافذ کرنے کا کوئی بھی طریقہ آرٹیکل 25 اور آرٹیکل 29 کے تحت شہریوں کو دیئے گئے حقوق سے متصادم ہو تو یہ آئین کے خلاف ہوگا۔ مسلم پرسنل لاء کے تحت شادی، طلاق اور وراثت جیسے معاملات میں اسلامی قانون کی پابندی کرنا مسلمانوں کا ایک مذہبی و دینی فریضہ ہے جس کے تحفظ کی ضمانت آرٹیکل 25 میں دی گئی ہے۔ یکساں سیول کوڈ کا نفاذ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کے ماحول کیلئے خطرہ بن سکتا ہے۔ر