صدر مجلس علمائے دکن کا اجلاس، یکساں سیول کوڈ پر ردعمل
حیدرآباد: 27 جولائی (سیاست نیوز) صدر مجلس علمائے دکن کا اجلاس مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کی کوششوں کی مذمت کی گئی اور اجلاس کا یہ احساس تھا کہ یکساں سیول کوڈ کا نفاذ ملک اور ملت کی شناخت مٹانے کی سازش ہے۔ شرکاء نے کہا کہ 1937ء میں مسلمانوں کے لیے شریعت کی روشنی میں پرسنل لا قائم کیا گیا جس کے تحت عائلی مسائل میں مسلمان اپنی شناخت باقی رکھے ہوئے ہیں۔ یکساں سیول کوڈ شناخت کو مٹانا چاہتا ہے جوکہ دستور ہند کی دفعہ 25 کے خلاف ہے۔ دستور کی دفعہ 44 یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کے حق میں ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے پرسنل لا کے معاملات میں کسی اور قانون پر چلنے کے لیے مجبور کرنا مذہبی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ کوئی بھی مسلمان اس پیشکش کو قبول نہیں کرسکتا۔ یکساں سیول کوڈ کا نفاذ ہندوستان جیسے ملک میں جہاں کثیر مذاہب اور تہذیبیں ہیں، ممکن نہیں۔ اس قانون کا اثر صرف مسلمانوں تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اس کا نقصان قبائیلی افراد، سکھ، پارسی اور عیسائی مذاہب کے ماننے والوں کو بھی ہوگا۔ یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کا اعلان ملک میں بنیادی مسائل جیسے مہنگائی، بے روزگاری اور غربت سے نمٹنے میں حکومت کی ناکامی چھپانے کی کوشش ہے۔ یکساں سیول کوڈ کا مسودہ ابھی تک تیار نہیں لیکن اس پر رائے حاصل کی جارہی ہے جو تعجب خیز ہے۔ وقت اور حالات کے پیش نظر مسلمانوں کو متحد ہوکر اس مسئلہ کا تدارک کرنا ہوگا۔ مسلمانوں کو شرعی مسائل سے واقف ہونے اور گھروں میں قرآن و حدیث کے احکام کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ شرکاء نے مسلم پرسنل لال بورڈ کی تائید کا اعلان کیا۔ اجلاس میں مولانا سید حسن ابراہیم حسینی قادری سجاد پاشاہ، مولانا مفتی خلیل احمد، مولانا سید محمود پاشاہ قادری، مولانا سید شاہ محمود صفی اللہ حسینی وقار پاشاہ، مولانا سید محمد اولیاء حسینی قادری، مولانا مفتی سید صغیر احمد نقشبندی، مولانا سید آل مصطفیٰ قادری موسوی، مولانا سید قطب الدین حسینی، مولانا مشہود احمد قادری اور ڈاکٹر سید علی حسینی قادری نے شرکت کی۔