یکم جنوری سے کویت میں 60 سال کے غیرملکیوں کے اقاموں کی تجدید نہیں ہوگی

   

ریاض (کے این واصف) : کویت حکومت نے اعلان کیا ہے کہ یکم جنوری 2021ء کے بعد 60 سال کی عمر کو پہنچنے والے غیرملکی کارکنوں کے اقامے
(Work Permits)
کی تجدید نہیں ہوگی۔ حکومت چاہتی ہے کہ کویت میں غیرملکی باشندوں کی تعداد کو کم کیا جائے۔ کویت کا محکمہ افرادی قوت اس سلسلے میں ایک میکانزم تیار کیا ہے جس کے ذریعہ مقررہ تاریخ کے بعد 60 سال کی عمر کو پہنچنے والے غیرملکیوں کے اقامہ کی تجدید نہیں کی جائے گی۔ محکمہ نے کہا ہے کہ ایسے غیرملکی جن کا اقامہ غیرکارگر ہوجائے، وہ تین ماہ کی مدت میں کویت چھوڑ دے۔ حکومت نے کہا کہ غیرملکیوں کی بھاری تعداد کا ملک کے ترقیاتی ڈھانچہ پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ حالیہ عرصہ میں کویت میں غیرملکیوں کی آبادی سے متعلق مقامی باشندے میڈیا میں مسلسل تشویش اور اپنی ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔ کویت کی ایک فلمی اداکارہ اس کے خلاف ایک باضابطہ مہم چلارہی ہے۔ کویت حکومت کے اس اقدام کو غیردرست یا ناانصافی سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا کیونکہ 55 سے 60 سال کی عمر کے افراد کا ان کی ملازمت سے سبکدوشی کیا جانا بین الاقوامی لیبر قوانین کے مطابق ہے، جس کا اطلاق دنیا کے ہر ملک میں ہوتا ہے۔ کویت میں جو غیرملکی کام کرتے ہیں، ان میں اکثریت کا تعلق ترقی پذیر یا غریب ممالک سے ہے اور یہ ممالک پہلے ہی سے معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔ اس پر کورونا کی وباء نے اس کو مزید ابتر کردیا ہے۔ اب اگر یہ لوگ اپنے ملکوں کو واپس لوٹتے ہیں تو ان کیلئے ایک بڑا مسئلہ ہوگا۔ کویت میں ایک بڑی تعداد ہندوستانی تارکین وطن کی بھی ہے۔ یہ این آر آئیز ایسے وقت وطن لوٹیں گے جب ملک میں روزگار سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔