روا ںسال فلسطینیوںپر آبادکاروں کے 264 حملے، یومیہ اوسطاً 8حملے ’یہ ہولناک اور خطرناک ہے‘ : اسرائیلی صدر
تل ابیب : 13 نومبر ( ایجنسیز) اسرائیلی آرمی چیف ایال زمیر نے یہودی آبادکاروں پر زور دے کر کہا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد واقعات کو روکیں۔اسرائیل کے کسی اہم ذمہ دار کا یہ پہلا بیان ہے جو دو سال سے زیادہ عرصے کے دوران پہلی بار سامنے آیا ہے جس میں مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے پرتشدد واقعات کو باقاعدہ طور پر تسلیم بھی کیا گیا ہے اور ان کے بارے میں پالیسی کی تبدیلی کا شارہ بھی دیا ہے۔فوج کی طرف سے کہا گیا کہ اس نے اس وقت اپنے فوجیوں کو طولکرم بھیجا جب اسے اطلاع ملی کہ نقاب پوش یہودی آباد کار مقامی فلسطینیوں پر حملہ آور ہوئے ہیں اور ان کی املاک کو آگ لگا رہے ہیں اور تباہ کر رہے ہیں۔فوجی بیان کے مطابق اس علاقے سے 4 زخمی فلسطینیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔آرمی چیف ایال زمیر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر یہودی آبادکاروں کے حملوں سے آگاہ ہیں اور میں ان کی سخت مذمت کرتا ہوں۔اسرائیلی فوج کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ اب اسرائیلی فوج ایسے جرائم پیشہ عناصر اور ان کے رویے کو بالکل برداشت نہیں کرے گی جو مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہوں۔انہوں نے کہا ہم اس صورتحال کو روکیں گے اور فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے پرتشدد مجرموں کو انصاف کے کٹہرے تک لائں گے۔دریں اثنائاسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف یہودی آباد کاروں کے حملوں کو ہولناک اور خطرناک قرار دے دیا اور ان کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے مقبوضہ علاقوں میں آبادکاروں کے تشدد کی بڑھتی ہوئی لہر کو ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ہرزوگ نے کہا کہ مجرموں کے ایک ”گروپ” کی طرف سے کیا جانے والا تشدد ریڈ لائن کراس کر رہا ہے۔۔ اگرچہ اسرائیلی صدر کا موقف رسمی حد تک ہے تاہم ان کے تبصروں نے آباد کاروں کے تشدد کے حوالے سے سینئر اسرائیلی حکام کی خاموش تنقید میں ایک طاقتور آواز کا اضافہ کیا۔قوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ آباد کاروں نے گزشتہ اکتوبر میں مقبوضہ مغربی کنارے میں کم از کم 264 حملے کیے۔ یہ 2006 میں اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی جانب سے ان حملوں کا سراغ لگانے کے بعد سے سب سے زیادہ ماہانہ تعداد ہے۔۔ اوسطا ہر روز ایسے آٹھ حملے ہو رہے ہیں۔واضح رہے کہ ،خیال رہے مغرںی کنارے کے ان علاقوں کو اسرائیل نے 1967 سے قبضے میں لے رکھا ہے۔ مقبوضہ مغربی کنارے کے اس علاقے میں 5 لاکھ سے زائد یہودیوں کو ناجائز یہودی بستیوں میں بسایا گیا ہے۔ یہ یہودی بستیاں فلسطینیوں کی ملکیتی اراضی پر بنائی گئی ہیں۔ جبکہ یہودی آباد کار نہ صرف ان کی جگہ پر قابض ہیں بلکہ ان کو آئے روز تشدد کا نشانہ بناتے ہیں تاکہ انہیں علاقے سے مکمل طور پر نکال دیا جائے۔عام طور پر اسرائیلی فوج ان یہودی آبادکاروں کو ان کارروائیوں پر نہ گرفتار کرتی ہے نہ انہیں روکتی ہے بلکہ کئی جگہوں پر ان کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے رابطہ دفتر نے اکتوبر 2025 میں یہودی آبادکاروں کے حملوں کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ یہ مہینہ مغربی کنارے میں یہودیوں کے حملوں کے حوالے سے بدترین مہینہ تھا اور 19 برسوں کے دوران ماہ اکتوبر میں اس قدر تشدد نہیں ہوا جس قدر اکتوبر 2025 میں یہودی آبادکاروں نے کیا۔مجموعی طور پر 264 حملے فلسطینیوں پر کیے گئے۔ جس سے فلسطینی ہلاک ہوئے، زخمی ہوئے اور ان کی املاک تباہ کی گئیں۔تاہم اب تک کسی بھی یہودی آباد کار کو اس سلسلے میں عدالتی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔