معاہدہ پر فوری اور مکمل عمل درآمد پر زور ، صدر ٹرمپ نے قطر ، مصر اور ترکیہ کا شکریہ ادا کیا
لندن : 9 اکٹوبر ( ایجنسیز ) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان تاریخی معاہدہ پر دنیا بھر کے رہنماؤں کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔مختلف ممالک کے سربراہان نے جنگ بندی اور یرغمالیوںکی رہائی کے اس اقدام کو ’’بڑی کامیابی‘‘ اور ’’پائیدار امن کی طرف پہلا قدم‘‘ قرار دیا ہے۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ اسرائیل اور حماس نے ہمارے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ تمام یرغمالی جلد رہا ہوں گے اور اسرائیل اپنی افواج کو متفقہ لائن تک واپس لے جائے گا۔ یہ امن کی طرف پہلا مضبوط قدم ہے۔‘‘انہوں نے قطر، مصر اور ترکیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’مبارک ہیں وہ لوگ جو امن قائم کرتے ہیں۔‘‘اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے اس معاہدہ کو اسرائیل کیلئے ایک ’’عظیم دن‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اپنے تمام مغویوں کو واپس لانے اور اپنے مقاصد کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔‘‘ انہوں نے صدر ٹرمپ کی قیادت اور اسرائیلی فوج کی قربانیوں کو سراہا۔حماس نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’’ہم قطر، مصر، ترکی اور امریکی صدر ٹرمپ کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ قابض حکومت معاہدے کی مکمل پاسداری کرے اور عمل درآمد میں تاخیر نہ کرے۔‘‘ حماس نے اپنے عوام کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم آزادی اور خودمختاری تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔‘‘قطر کی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا کہ ’’جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے تمام نکات پر اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ معاہدہ جنگ کے خاتمے، مغویوں اور قیدیوں کی رہائی اور امدادی سامان کی فراہمی کی راہ ہموار کرے گا۔‘‘بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اس پیش رفت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’’ہم صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ اقدام غزہ کے عوام کے لیے دیرپا امن کی بنیاد ثابت ہوگا۔‘‘برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ’’یہ لمحہ دنیا بھر میں اطمینان اور امید لے کر آیا ہے۔ ضروری ہے کہ اس معاہدے پر فوری اور مکمل عمل درآمد ہو اور انسانی امداد پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں۔‘‘اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے معاہدہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں امریکا، قطر، مصر اور ترکی کی سفارتی کوششوں کو سراہتا ہوں۔ تمام یرغمالیوںکو باوقار طریقے سے رہا کیا جائے، اور مستقل جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے۔ یہ لڑائی ہمیشہ کے لیے بند ہونی چاہیے۔‘‘نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے کہا کہ ’’یہ دیرپا امن کی طرف ایک لازمی قدم ہے۔ ہم اسرائیل اور حماس دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس راستے پر آگے بڑھیں۔‘‘یہ عالمی ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ غزہ میں برسوں سے جاری جنگ کے بعد اب دنیا حقیقی امن کی اْمید باندھے بیٹھی ہے، ایک ایسا امن جو محض کاغذوں پر نہیں بلکہ میدانِ عمل میں قائم رہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد غزہ اور تل ابیب میں عوام کا جشن
تل ابیب، غزہ، 9 اکتوبر (یو این آئی) گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے بارے میں آگاہ کیا تھا ۔فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ طے پانے کے اعلان کے بعد غزہ اور تل ابیب میں عوام خوشی کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ۔ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا تھا آج امن کے لیے بہت ہی بڑا دن ہے ، مشرق وسطیٰ میں مستقل بنیادوں پر امن قائم ہونے جا رہا ہے ، معاہدے کے تحت فریقین کو مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔
غزہ امن معاہدے کے اہم ترین نکات
قاہرہ۔9؍اکتوبر ( ایجنسیز ) غزہ معاہدے کی اہم ترین شقیں سامنے آ گئیں۔ قیدیوں کی رہائی، قبضے کا خاتمہ اور بے گھر افراد کی واپسی، فائر بندی سب سے پہلے نافذ ہوگی اور اسی کے ساتھ عمل درآمد کا ٹائم لائن شروع ہوگا۔پہلے مرحلے میں جنگ بندی کے آغاز کے 72 گھنٹے بعد ایک ساتھ 20 اسرائیلی قیدی زندہ حالت میں حوالے کیے جائیں گے۔ شہدا کی نعشوں کا تبادلہ مرحلہ وار اس وقت شروع ہوگا جب قابض افواج رہائشی علاقوں اور شہروں کے مراکز سے پیچھے ہٹ جائیں گی۔اسرائیل کی جانب سے 2000 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر اتفاق ہوا، ان میں 250 عمر قید کی سزا یافتہ ہیں۔ 1700قیدی وہ ہیں جو دو برس قبل جنگ کے آغاز سے اب تک گرفتار کیے گئے۔ جنگ بندی کے بعد ابتدائی پانچ دنوں میں روزانہ کم ازکم 400 ٹرک امدادی سامان لے کر داخل ہوں گے، بعد ازاں مقدار میں تدریجی اضافہ کیا جائے گا۔ جنوبی غزہ سے نقل مکانی کرنے والے تمام متاثرین کو غزہ شہر اور شمالی علاقے میں واپس جانے کی اجازت ہوگی۔