۔10% تحفظات کا مرکزی فیصلہ صرف انتخابی حربہ : مایاوتی

,

   

ناعاقبت اندیش فیصلے کے باوجود بی ایس پی کی جانب سے خیرمقدم

لکھنؤ۔ 8 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بی ایس پی صدر مایاوتی نے منگل کو بیان دیا ہے کہ تعلیم اور حکومتی ملازمتوں میں معاشی طور پر کمزور طبقات کیلئے 10% تحفظات فراہم کرنے کا مرکزی فیصلہ سیاسی اور انتخابی حربہ کے سواء کچھ نہیں۔ جو کچھ بھی ہو، اس ناعاقبت اندیش فیصلے کا بی ایس خیرمقدم کرتی ہے۔ اعلیٰ ذات جو بی جے پی کا بڑا تائیدی طبقہ ہے، پارٹی سے دوری کو دیکھتے ہوئے مرکزی کابینہ نے معاشی طور پر کمزور طبقات کیلئے 10% تحفظات کا اعلان کیا ہے تاکہ اس کا اثر آئندہ ہونے والے اپریل ۔ مئی عام انتخابات ہوسکتے ہیں۔ مایاوتی نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت نے بغیر کسی تیاری کے بی ایس پی کے مطالبہ کو یعنی معاشی طور پر کمزور طبقات کیلئے تحفظات فراہم کرنے کیلئے منظوری دی ہے۔ مایاوتی کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب تمام اپوزیشن پارٹیاں کابینہ کے اس اچانک فیصلہ پر سوال اٹھائی ہیں، لیکن اس کے باوجود ضروری دست تعاون بڑھایا ہے، وہیں پر بی جے پی نے اس فیصلے کو تاریخی قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ صدر بی ایس پی نے کہا کہ ان کی پارٹی بی ج پی سے مطالبہ کرتی آرہی تھی کہ معاشی طور پر کمزور مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کو تحفظات فراہم کرے لیکن پارٹی نے ان کے ساتھ انصاف نہیں کیا جو قابل مذمت ہے حالانکہ اس معاملے میں بی ایس پی نے حکومت کو خط تحریر کیا تھا لیکن حکومت نے صرف اعلیٰ ذاتوں کو تحفظات فراہم کرکے دوسرے طبقات کو نظرانداز کردیا مرکزی حکومت ممکن ہے کہ 50% سے زیادہ تحفظات کیلئے پارلیمنٹ میں دستوری ترمیم لائے گی۔ خاص طور پر اس فیصلے پر عمل آوری کیلئے حکومت دستور کی دفعہ 15 اور 16 میں ترمیم لائے گی۔ مایاوتی نے مزید کہا کہ درحقیقت ایس سی اور ایس ٹی اور او بی سی طبقات کو ان کی آبادی کے لحاظ سے تحفظات فراہم کرنے چاہئے اور یہ عمل بتدریج طور پر دستوری ترمیم کے ذریعہ کیا جاسکتا ہے۔ ان تحفظات کو روبہ عمل لانے پر ان طبقات کو فائدہ حاصل ہوگا جن کی سالانہ آمدنی 8 لاکھ روپئے سے کم اور پانچ ایکر زمین کے مالک ہوں۔