۔13 سال گزرنے کے باوجود اراضی کے عدم الاٹمنٹ پر ہائی کورٹ کی برہمی

   

اندرون 3 ہفتے اراضی حوالے کرنے ریونیو حکام کو ہدایت
حیدرآباد۔7 ۔جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے 13 سال قبل حکومت کی جانب سے الاٹ کردہ اراضی کو حوالے کرنے میں ناکامی پر سخت ناراضگی جتائی ۔ جولائی 2008 ء کو کابل میں ہندوستانی سفارتخانہ پر حملہ میں ایک آئی ایف ایس عہدیدار کی موت واقع ہوئی تھی۔ اس وقت کی حکومت نے مہلوک عہدیدار کی بیوہ کیلئے اراضی الاٹمنٹ کا اعلان کیا تھا جو ابھی تک الاٹ نہیں کی گئی۔ ہائی کورٹ نے پرنسپل سکریٹری ریونیو ڈپارٹمنٹ کو انتباہ دیا کہ اگر آئندہ تین ہفتوں میں اراضی الاٹ نہیں کی گئی تو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ چیف جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس وجئے سین ریڈی نے مہلوک عہدیدار وینکٹیشور راؤ کی بیوہ مالتی راؤ کی جانب سے لکھے گئے مکتوب کی سماعت کرتے ہوئے عہدیداروں کے رویہ پر برہمی اظہار کی ۔ ریاستی حکومت نے مالتی کیلئے جوبلی ہلز کے علاقہ میں 475 مربع گز اراضی الاٹ کرتے ہوئے جی او جاری کیا تھا ۔ 13 سال گزرنے کے باوجود اراضی حوالے نہیں کی گئی۔ ریونیو ڈپارٹمنٹ کے وکیل بھاسکر ریڈی نے عدالت کو بتایا کہ اگرچہ جی او جاری کیا گیا لیکن جہاں پلاٹ الاٹ کیا گیا ہے ، اس کا رقبہ صرف 411 مربع گز ہے۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ ریاستی حکومت 13 سال گزرنے کے باوجود وعدہ پر عمل آوری سے قاصر ہیں۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ جب آپ عمل نہیں کرسکتے تو پھر جی او جاری کیوں کیا گیا۔ عدالت نے حکومت کے اور عہدیداروں کے رویہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 27 جولائی تک حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔