۔19 سال تک الگ رہے میاں۔ بیوی کو بالآخرسپریم کورٹ سے طلاق

   

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے ازدواجی تنازعہ کے معاملے میں شادی کو منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ شادی شروع میں ہی نہیں چل پائی۔ یہ جوڑا 19 سال تک الگ رہا۔ سپریم کورٹ نے اس کیس میں شادی کو ناقابل واپسی ٹوٹ پھوٹ کی بنا پر منسوخ کردیا۔یہ معاملہ جسٹس ایس کے کول کی سربراہی میں بنچ کے سامنے ا?یا۔اس جوڑے کی شادی 9 جون 2002 کو ہوئی تھی۔ شادی کے بعد دونوں کے تعلقات خراب ہو گئے۔ 29 جون 2002 کو لڑکی کی طرف سے تھانے میں شکایت درج کرائی گئی۔ اس نے اپنے شوہر کے خلاف جہیز ہراسانی اور امانت میں خیانت کی شکایت کی۔ اس نے الزام لگایا کہ اس کے شوہر نے اسے جہیز کے لیے ہراساں کیا۔ اس نے یہ بھی الزام لگایا کہ اسے اپنے سسرال میں داخل ہونے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔پھر خاتون نے یکم ستمبر 2003 کو اپنے شوہر کے خلاف طلاق کی درخواست دائر کی اور معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ٹرائل کورٹ نے خاتون کی درخواست اس بنیاد پر مسترد کر دی کہ خاتون کے حقیقی بھائی نے اس کے خلاف بیان دیا تھا، بعد میں معاملہ اپیل پر گیا اور درخواست خارج کر دی گئی۔پھر خاتون نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ بعد میں اس کے وکیل نے کہا کہ خاتون باہمی رضامندی سے طلاق چاہتی ہے اور تمام الزامات واپس لینے کیلئے تیار ہے۔ عدالت نے دونوں فریقین کو پیش ہونے کا کہا لیکن خاتون کا شوہر باہمی رضامندی سے بھی طلاق نہیں چاہتا تھا۔لیکن بیوی کے اصرار پر شوہر بھی راضی ہوگیا اور دونو ں کو سپریم کورٹ کی جانب سے قانونی طلاق حاصل ہوگئی۔