۔2000 گمشدہ بچوں کا پتہ چلانے ہائی کورٹ میں درخواست

   

یادادری میں جسم فروشی اور بچوں کی اسمگلنگ کو روکنے والے ایڈوکیٹ کی مساعی
حیدرآباد۔/8 جنوری، ( سیاست نیوز) ضلع یادادری کو جسم فروشی کے اڈوں ، بچوں کی اسمگلنگ جیسی رسوائی سے نجات دلانے میں کلیدی رول ادا کرنے والے ایک ایڈوکیٹ نے اب تلنگانہ میں گمشدہ بچوں کا پتہ چلانے کا بیڑہ اُٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے مناسب تحقیقات کے بغیر ہی ان گمشدہ بچوں کے کیسیس کو بند نہ کیا ہوتا تو حاجی پور ہلاکتوں کے واقعہ کو ٹالا جاسکتا تھا۔ ایڈوکیٹ راپولابھاسکر نے ماضی میں بردہ فروشی ( انسانی اسمگلنگ مافیا ) کے شکنجہ میں پھنسے ہوئے بچوں سے متعلق ہائی کورٹ میں ایک مکتوب پیش کیا تھا اب انہوں نے2015 اور 2018 کے درمیان 2000 گمشدہ بچوں کے مسئلہ پر مفاد عامہ کی درخواست دائر کی ہے۔ ہائی کورٹ نے بھاسکر کے مکتوب کو مفاد عامہ کی درخواست میں تبدیل کرتے ہوئے جسم فروشی کیلئے مجبور کی جانے والی عورتوں کی رہائی اور بچوں کی اسمگلنگ کے انسداد کیلئے کارروائی کا حکم دیا تھا جس کے نتیجہ میں جسم فروش عورتوں کے اڈوں اور بچوں کی اسمگلنگ کے مقام کے طور پر بدنام ضلع یادادری کو رسوائی سے نجات حاصل ہوئی تھی۔ راپولا بھاسکر نے اپنی درخواست میں ڈائرکٹر جنرل پولیس ( ڈی جی پی ) اور معتمد داخلہ سے استدعاء کی ہے کہ بچوں کی گمشدگی کے بند کردہ کیسیس کی دوبارہ کشادگی عمل میں لائی جائے ۔ بھاسکر نے درخواست میں کہا کہ بردہ فروشی مافیا ان بچوں کو انسانی اسمگلنگ کیلئے استعمال کرتا ہے اور لڑکیوں کو جسم فروشی کے لئے مجبور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عادل آباد میں یہ لعنت اور زیادہ ہے جہاں اغوا کردہ بچوں کی دیگر ریاستوں کو اسمگلنگ کی جاتی ہے۔ بھاسکر نے کہ کہ حاجی پور میں تین کمسن لڑکیوں کی عصمت ریزی اور قتل کا واقعہ پیش آیا۔ پولیس اگر گمشدہ بچوں کے کیس بند نہ کرتی تو شائد یہ واقعہ پیش نہ آتا۔