۔2018 ء میں ہلاکتیں : خونریز واقعات سے افغان طالبان نے خود کو بری الذمہ قرار دیدیا

   

کابل ۔5 جنوری ۔(سیاست ڈاٹ کام) افغانستان میں کون سب سے زیادہ عام لوگوں کو ہلاک کررہاہے ،اس پس منظر میں افغان طالبان نے 2018 ء میں ہونے والے خون ریز واقعات سے خود کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 90 فیصد واقعات کی ذمہ داری امریکہ اور افغان فورسز پر عائد ہوتی ہے ۔ اے ایف پی کے مطابق طالبان کی جانب سے جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس مجموعی طور پر 4 ہزار 170 شہری متاثر ہوئے جن میں سے 2 ہزار 294 افراد ہلاک اور 1876 افراد زخمی ہوئے۔ طالبان اپنی سالانہ رپورٹ ’’عینی شاہدین اور بنیادی ذرائع‘‘ کے حوالہ سے ترتیب دیتے ہیں۔ طالبان نے اپنے رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ اور ’کٹھ پتلی‘ افغان حکومتی فورسز کی کارروائیوں سے 3 ہزار 705 افراد متاثر ہوئے جبکہ 465 افراد کی ذمہ داری دہشت گرد گروپ دولت اسلامیہ اور دیگر’نامعلوم‘ گروہوں کے سر جاتا ہے ۔افغانستان میں موجود ناٹو مشن نے ان اعداد وشمار کو ’پراپیگنڈا‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے جبکہ افغانستان میں گزشتہ برس ریکارڈ خون ریز واقعات پیش آئے جس کے حوالے بعض ماہرین کا خیال ہے کہ افغانستان نے 2018 ء میں بدترین واقعات میں شام کو پیچھے چھوڑ دیا۔ناٹو سپورٹ مشن کا کہنا تھا کہ طالبان افغان شہریوں کو مسلسل نقصان پہنچا رہے ہیں۔ناٹو مشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ محض گزشتہ چند ماہ کے دوران طالبان نے اپنے ملک کے شہریوں کے خلاف مظالم ڈھائے ہیں۔واضح رہے کہ افغانستان کیلئے اقوام متحدہ کے معاون مشن کی جانب سے 2018 کے ابتدائی 9 ماہ میں ہونے والے جانی نقصان کے حوالہ سے جاری کیے گئے اعداد و شمار اور طالبان کی رپورٹ میں تقریباً 50 فیصد کا فرق ہے ۔اقوام متحدہ کے تعاون مشن نے اکتوبر میں اپنی آخری رپورٹ جاری کی تھی جس میں زیادہ نقصان طالبان سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں کے حملوں سے ہوا جبکہ سال کے مجموعی اعداد وشمار متوقع طور پر اگلے ماہ جاری ہوں گے ۔طالبان کی رپورٹ میں شہریوں کو نشانہ بنانے کے کئی حملوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے جس میں گزشتہ برس جنوری میں بم دھماکے میں 100 سے زائد افراد ہلاک و زخمی ہونے والے واقعہ کو بھی شامل نہیں کیا گیا۔طالبان نے افغان دارالحکومت کابل کے ایک لگژری ہوٹل پر حملہ کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی جہاں 25 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ گزشتہ ماہ کابل میں ہونے والے خون ریز حملہ کی ذمہ داری بھی طالبان پر عائد کی جاتی ہے اور یہاں 40 افراد مارے گئے تھے ۔