۔49 دانشوروں کو ملا فنکاروں کا ساتھ

,

   

۔185 قلمکار اور دانشور حمایت میں آگے آئے ، غداری کے مقدمہ کی مذمت

نئی دہلی ۔ 8 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ملک کے 185 قلمکاروں اور فنکاروں نے ہجومی تشدد کو روکنے کیلئے ملک کے 49 دانشوروں کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج ہونے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہیکہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کو لکھے گئے خط میں ظاہر کی گئی تشویش کی حمایت کرتے ہیں۔ ان 49 دانشوروں نے مودی کو 23 جولائی کو خط لکھ کر ہجومی تشدد پر سخت تشویش ظاہر کی تھی، جس کے بعد یہ خط لکھے جانے کی وجہ سے ان کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ انڈین کلچرل فورم کی طرف سے 185 قلمکاروں اور فنکاروں نے اپنے مشترکہ بیان میں سوال کیا کہ ہماری ثقافتی برادری کے ساتھیوں کے ذریعہ موب لنچنگ کے خلاف خط لکھنا ملک سے غداری ہے، کیا یہ ایک سازش نہیں ہے۔ اس میں عدالت کا استعمال کرکے ذمہ دار شہریوں کی آواز دبانے کی کوشش کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہیکہ ’’ہم سبھی ایک سمجھدار شہری ہونے کے ناطے اس واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اپنے ساتھیوں کے ذریعہ وزیراعظم کو لکھے گئے ہر لفظ کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم ثقافتی، تعلیمی اور قانونی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ اس معاملہ کو اور آگے بڑھائیں۔ ہمارے جیسے اور لوگ یہ آواز اٹھائیں اور ہجومی تشدد کے خلاف آواز بلند کریں۔ ہمارا ملک ایک مقتدر، سوشلسٹ، سیکولر اور جمہوری ملک ہے، اس لئے مسلمانوں، دلتوں اور اقلیتوں پر اس طرح کے حملے نہیں ہونے چاہئیں۔

بیان پر دستخط کرنے والے دانشوروں میں معروف قلمکار نین تارا سہگل، رقاصہ ملکاسارا بھائی، نصیرالدین شاہ، سہاسنی علی، اشوک واجپائی، چندرکانت پاٹل، گریدھر راٹھی، گیتا ہری ہرن، ہرش مندر، ششی دیش پانڈے، ایرا بھاسکر اور مردولاگرگ وغیرہ شامل ہیں۔ واضح رہیکہ ڈی ایم کے کے صدر ایم کے اسٹالن نے گذشتہ روز ان 24 دانشوروں کے خلاف درج مقدمہ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اسٹالن نے کہا کہ میں ان 49 دانشوروں کے خلاف ملک سے غداری کا معاملہ ہٹانے کی مانگ کرتا ہوں، جنہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کو ہجومی تشدد کے سلسلہ میں خط لکھا تھا۔ واضح رہیکہ ملک میں ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات کے خلاف وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھنے والی ان 49 ہستیوں کے خلاف بہار کے مظفرپور ضلع عدالت میں داخل ایک عرضی پر ملک سے بغاوت کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ان ہستیوں میں رام چندر گوہا، منی رتنم، انوراگ کشیپ، اپرناسین وغیرہ شامل ہیں۔ اس عرضی میں الزام لگایا گیا ہیکہ مکتوب کے ذریعہ وزیراعظم مودی کی قیادت والی این ڈی اے سرکار کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس معاملے میں ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے اسے تاناشاہی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی سرکار کے خلاف آواز اٹھاتا ہے اسے جیل بھیج دیا جاتا ہے۔