سی اے اے ، این پی آر ، این آر سی
ہندو راشٹرا بنانے کا خواب ہرگز پور ا نہیں ہوگا ، دستور کی تبدیلی مکار اور بزدلوں کے بس کی بات نہیں ، کریم نگر میں جلسہ ، دانشوروں کا خطاب
پولیس سے بھی صداقتنامے طلب کئے جائیں گے
وہ بھی ڈنڈے ، ہتھیار پھینک کر احتجاج میں شامل ہوجائیں
مولانا جعفر پاشاہ کا قوم کے محافظین کو مشورہ
کریم نگر /5 فروری ( سیاست نیوز) نام نہاد جھوٹے مکار قوم پرست کا دعوی کرنے والے اور گنگا جمنی تہذیب کو ملیامیٹ کرکے 15 فیصد طبقات ، ہندوستان کی 85 فیصد آبادی کو غلام بنانے اور ان کے حقوق کو سلب کرنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے آزما رہے ہیں لیکن ہندو راشٹریہ بنائے جانے کا ان کا خواب ہرگز پورا نہیں ہوگا ۔ دستور ہند میں تبدیلی ان جاہل ، مکار اور بزدلوں کے بس کی بات نہیں ہے ۔ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے مرتب کردہ دستور کو بنانے میں ہندوستان کے کئی مکتب فکر اور مذہب کے دانشوروں نے حصہ لیا ہے اورا سے 26 نومبر 1949 کو منظوری دیکر 26 جنوری 1950 کو نافذ کیا گیا ۔اس دستور میں ہندوستان میںتقریباً 130 کروڑ کی آبادی کے ہر فرد کو یکساں حقوق حاصل ہے ۔ کسی کو کسی کے مذہب کے حساب سے برتری حاصل نہیں ہے ۔ آج ملک کے 15 فیصد اعلی طبقات کہلانے والے ہی ملک کے غدار ہیں ۔ چونکہ ہندوستان کی آزادی سے پہلے جبکہ مسلم بادشاہوں نے 800 سال تک حکمرانی کی اس کے باوجود یہ ملک سیکولر تھا ۔ ہندو مسلم اپنی مذہبی شناخت کے ساتھ مل جل کر رہتے تھے ۔ انگریزوں کی غلامی کے دوران بھی یہاں کی آبادی اپنے اپنے مذہب پر کاربند تھی اور ہندو مسلمانوں نے جنگ آزادی میں حصہ لیکر انگریزوں کو بھگایا تھا ۔ آج ان ہی ہندوستانیوں کی اولاد کو نریندر مودی ، امیت شاہ اور گاندھی کے قاتل گوڈسے وغیرہ ہندوستانی شناخت ظاہر کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار این این گارڈن کریم نگر میں منعقدہ جلسہ عام میں مقررین نے کیا جس میں ہزاردوں کی تعداد می پندو ،،مسلم ، سکھ عیسائی مرد و خواتین موجود تھے ۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی زیر قیادت اس جلسہ کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ جس میںصادق احمد ، جماعت اسلامی ،اے دیاکر ریاستی صدر مالا مہاناڈو ، خالدہ پروین جماعت اسلامی عمر فاروق قادری مولانا حسام الدین جعفر پاشاہ امیر ملت اسلامیہ تلنگانہ ، ڈاکٹر سید آصف عمری امیر صوبائی جمعیتہ الحدیث ، محمد اختر علی صدر جوائنٹ کمیٹی کریم نگر ، مفتی محمد خان بیاببانی ، بی کے ڈار سی پی آئی ، ایس سجاتا ، پروفیسر شاتاوہانا یونیورسٹی ، این رام چندرم ایڈوکیٹ ، ڈاکٹر نگیش ، بشری فاطمہ وغیرہ نے خطاب کیا ۔ دانشوروں نے کہا کہ ہندوستان میں نظام کی حکومت تھی مہاراجان سنجیت سنگھ کی حکومت تھی مغلوں اور انگریزوں کا بھی دور تھا لیکن اس وقت نہ کوئی مسجد ڈھائی گئی تھی نہ کوئی مندر توڑا گیا تھا ، نہ کسی گردواری اور چرچ کو نقصان پہونچایا گیا لیکن بدقسمتی کی بات ہے کہ ملک کی آزادی کے 70 سال بعد مودی اور امیت شاہ کو اقتدار حاصل ہوا ہے جس کی حکومت میں جمہوری حقوق کو پامال کیا جارہا ہے۔
شاہین باغ میں پولیس ظلم و زیادتی کر رہے ہیں ۔ لیکن حکومت کو جان لینا چاہئے کہ ہم اُن ہندوستانیوں کی اولاد ہیں جن کو درختوں پر لٹکایا گیا تھا ۔ لیکن ہم ہی سے ہندوستانی ہونے کا صداقت نامہ مانگا جارہا ہے ۔ آج بھی ہمارے نوجوان سرحد کی نگرانی کر رہے ہیں تو ان سے ہندوستانی ہونے کی پہچان بتانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ جبکہ دھوکہ بازوں اور بزدلوں کی پہچان ساورکر ہے اور وہ انگریزوں کی ٹکڑوں پر پلے بڑھے ہیں ۔ دراصل مودی ،آر ایس ایس کے ایجنڈہ کی تکمیل کیلئے کوشاں ہیں ۔ بی جے پی دہشت پسندوں کی ٹیم ہے ۔ دانشوروں نے کہا کہ کریم نگر ایک انقلابی مقام ہونے کی تاریخ رکھتا ہے ، یہاں سے جو آواز اٹھے گی اور جو تحریک شروع ہوگی وہ ملک بھر میں پھیل جائے گی ۔ اس سلسلے میں مودی اور شاہ کو غور کرنا ہوگا ۔ ملک بھر میں روزگار کے علاوہ دیگر کئی مسائل ہیں ۔ اس سے توجہ ہٹانے کیلئے سازشیں کی جارہی ہیں ۔ سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی کے گھناؤنے منصوبے پر عمل آوری کے خواب کے بعد ایک اور قانون ’’ صرف دو بچے ‘‘ لانے کی بات ہو رہی ہے ۔ لیکن مودی کو جان لینا چاہئے کہ مسلمانوں کا نعرہ ہے ’’پہلا بچہ ابھی ابھی بارہ کے بعد کبھی کبھی ‘‘۔ جلسہ کے اختتام پر مولانا حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ امیر ملت اسلامیہ نے اپنے منفرد انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس جلسہ میں بے شرموں کا نام اتنی بار لیا گیا ہے کہ اب میں ان کا نام لینا نہیں چاہتا ۔ انہوں نے کہا کہ ان ظالم حکمرانوں کو ہمارے ناموں سے ہمارے لباس سے چڑھ ہے ۔ کیونکہ یہ انتہائی پیدائشی بزدل ہیں ۔ کمروں میں رہ کر دوسروں کو ڈرانا چاہتے ہیں ۔ سامنے آنے کا حوصلہ نہیں ہے ۔ اور تنقید کر رہے ہیں کہ پردے میں رہنے والی خواتین کو سڑکوں پر لایا ہے ۔ مرد گھروں میں کمبل اوڑھ کر سو رہے ہیں ۔ لیکن انہیں انتباہ دے رہا ہوں کہ خواتین سے اتنا خوف ہو رہا ہے تو مرد جب کمبل پھینک کر میدان میں آجائیں گے تو تمہارا کیا حال ہوگا ۔ مولانا جعفر پاشاہ نے پولیس کو مشورہ دیا کہ تم سے بھی تمہاری صداقت ، تمہارے والدین کی پیدائش کے صداقت نامے دریافت کئے جائیں گے ۔ اس لئے اپنے ڈنڈے ، ہتھیار پھینک کر تم بھی اس احتجاج میں شامل ہوجاؤ ۔ سید غلام احمد حسین صدر مجلس کریم نگر نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو ارکان پارلیمنٹ اعلی طبقات سے نہیں ہیں ان کی تعداد 125 ہے ۔ چنانچہ اگر یہ ارکان پارلیمنٹ سیاہ قوانین کیلئے تعاون نہ کریں تو مودی حکومت مزید چار سال برقرار نہیں رہ پائے گی ۔ پروفیسر سجاتا نے کہا کہ انگریزوں کو بھگانے میں 200سال تک جدوجہد کرنا پڑا تھا ۔ میں دلت ہوں ہماری برادری آپ کے ساتھ ہے ۔ مسلمان اور ہم متحد ہوجائیں گے تو ان مکاروں کو بے دخل کرنے کیلئے کوئی زیادہ وقت نہیں لگے گا ۔ اس جلسہ عام میں مفتی یونس قاسمی ، مفتی محمد غیاث الدین ، خواجہ علیم الدین نظامی ، محمد خیرالدین ، فصیح الدین نواب ، ضیاء الدین انجینئیر ، محمد اختر علی وغیرہ نے جلسہ انتظامات میں حصہ لیا ۔ جلسہ کے اختتام پر دستور کے مطابق عمل آوری کا شرکاء سے حلف بھی لیا گیا ۔