٭ فیوچر سٹی کا قیام ‘ نوجوانوں کو ملازمتیں و خود روزگار فراہمی کے اقدامات
٭ خواتین کو با اختیار بنانا حکومت کا منصوبہ ۔ بسیں فراہم کی گئیں
٭ 10 سال میں ٹھپ ہوگئے اداروں کو فعال اور سرگرم بنایا گیا
٭ 60 ہزار سے زائد سرکاری ملازمتیں۔ خانگی شعبہ میں ایک لاکھ روزگار
٭ پریڈ گراونڈ پر یوم تاسیس تلنگانہ تقاریب۔ چیف منسٹر تلنگانہ کا خطاب
حیدرآباد ۔ 2 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ 10 سال تک تلنگانہ نظر انداز ہوا ۔ تمام شعبے زوال پذیر ہوئے ۔ معاشی نظام راستہ بھٹک چکا تھا بگڑے نظام کو درست کرنے ریاست کو دوبارہ ترقی کی پٹری پر لانے بڑے پیمانے پر انقلابی اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ باوقار فورتھ سٹی ، خواتین کو خود مختار بنانے ، نوجوانوں کو ملازمتوں کی فراہمی کے ساتھ خود روزگار فراہم کرنے کانگریس حکومت ذمہ دارانہ رول ادا کررہی ہے ۔ تلنگانہ کے یوم تاسیس کے موقع پر پریڈ گراونڈ سکندرآباد پر چیف منسٹر نے قومی پرچم لہرایا ۔ سلامی لینے کے بعد خطاب میں چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ آج وہ دن ہے جب طلبہ ، نوجوان ، سرکاری ملازمین ، خواتین ، دانشوروں ، شاعروں ، فنکاروں اور عوام کے تمام طبقات کی جدوجہد سے علحدہ ریاست تلنگانہ کا خواب پورا ہوا ہے ۔ جس پر ریاست کے عوام کو فخر ہے ۔ انہوں نے ریاست کے 4 کروڑ عوام کو مبارکباد پیش کی ۔ کانگریس کی سینئیر قائد سونیا گاندھی سے اظہار تشکر کیا اور تلنگانہ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ہم نے دہائیوں تک علحدہ تلنگانہ ، سماجی انصاف اور مساوی مواقعوں کیلئے جدوجہد کی سونیا گاندھی نے ہمارے جذبات کا احترام کیا اور خوابوں کو شرمندہ تعبیر بنایا ۔ علحدہ ریاست کی تشکیل کے بعد 10 سال تک عوامی امیدیں پوری نہیں ہوئی ۔ اس لیے ریاست کے عوام نے 10 سال کی حکمرانی کو مسترد کرکے ایک عوامی حکومت قائم کی ۔ ہم 7 دسمبر 2023 کو اقتدار سنبھالنے کے ساتھ ہی عوام کی امیدوں کو پورا کرنے کی سمت قدم اٹھایا ۔ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ریاست کی معیشت بکھری ہوئی تھیں ۔ نظم و نسق پوری طرح ناکام ہوچکا تھا ۔ ان غلطیوں کو درست کرکے ریاست کو دوبارہ ترقی کی سمت گامزن کرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ یہ کام آسان نہیں ہے ۔ لیکن کانگریس حکومت عوام کی خواہشات کو اپنا ایجنڈہ بناکر تلنگانہ کی تعمیر نو کیلئے خصوصی حکمت عملی تیار کرکے آگے بڑھ رہے ہیں ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ سماج کبھی غلامی و استحصال کو برداشت نہیں کرتا ۔ اسی لیے ہم عوامی حکومت کے طور پر عوام کی رائے کو عملی شکل دے رہے ہیں ۔ گذشتہ 10 سال کے دوران جن اداروں کی کارکردگی ٹھپ ہوچکی تھی انہیں کارکرد بنانے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ ہم نے یونیورسٹیز وائس چانسلرس کا تقرر کیا ۔ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کو شفاف ادارے میں تبدیل کردیا اور امتحانات کا انعقاد کرایا ۔ ہم نے تعلیم ، زراعت ، اطلاعات ، لوک ایوکت اور انسانی حقوق کمیشن جیسے اداروں کو مستحکم کیا تاکہ آزادانہ اور خود مختاری سے کام کیا جاسکے ۔ تلنگانہ معاشرے کی بنیاد خواتین ہیں ۔ ریاست کی ایک کروڑ خواتین کو کروڑ پتی بنانے عزم کے ساتھ کام کیا جارہا ہے ۔ ’ اندرا مہیلا شکتی مشن ‘ پالیسی شروع کی اور پہلے سال 21 ہزار کروڑ روپئے کے بلا سودی قرض جاری کئے ۔ اسکولس میں بنیادی سہولتوں کی ذمہ داری خواتین کو سونپی گئی ۔ کانگریس حکومت نے سیلف ہیلپ گروپس کو سولار پاور پلانٹس ، پٹرول پمپس ، اسکول انتظامیہ ، یونیفارم کی سلائی اور مہیلا شکتی کینٹین کے ذریعہ خود مختار بنایا ۔ آر ٹی سی بسوں میں خواتین کو مفت سفر کی سہولت فراہم کی گئی ۔ انہیں بسوں کی مالک بنانے کا منصوبہ شروع کیا ۔ 600 بسیں خرید کر آر ٹی سی کو کرایہ پر دینے کا منصوبہ تیار کیا پہلے مرحلے میں 150 بسیں دی گئیں ۔ مہا لکشمی اسکیم کے تحت 500 روپئے میں گیس سیلنڈر ، 200 یونٹس تک مفت برقی و اندراماں مکانات دئیے جارہے ہیں ۔ کانگریس حکومت نے خواتین کو QR کوڈ کے ساتھ خصوصی کارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ہر سال مفت میڈیکل چیک اپ و ہیلت پروفائیل شامل ہونگے ۔ کسان ریاست کی ریڑھ کی ہڈی ہے ۔ حکومت تشکیل دینے کے صرف 8 ماہ میں وعدے کے مطابق 25,35,964 لاکھ کسانوں کے 20,617 کروڑ کے قرض معاف کئے گئے ۔ کسانوں کو 24 گھنٹے مفت معیاری برقی سربراہ کی جارہی ہے ۔ ریتو بھروسہ اسکیم پر عمل کیا جارہا ہے ۔ حکومت کے ان اقدامات سے ریاست میں دھان کی پیداوار بڑھ کر 275 لاکھ میٹرک ٹن تک پہونچ گئی جو ملک میں سب سے زیادہ ہے ۔ ہم نے بھوبھارتی قانون متعارف کیا ۔ کانگریس حکومت کے 16 ماہ میں 60 ہزار سے زیادہ سرکاری ملازمتیں فراہم کی گئی 10 ہزار سے زیادہ سرکاری ٹیچرس کا تقرر کیا گیا ۔ بین الاقوامی سرمایہ کاری کے سبب خانگی شعبوں میں ایک لاکھ ملازمتیں فراہم کی گئی ۔ ینگ انڈیا اسکل یونیورسٹی قائم کی گئی ۔ اسپورٹس یونیورسٹی قائم کرنے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ ینگ انڈیا اقامتی اسکولس قائم کئے جارہے ہیں ۔ پہلے مرحلے میں 11600 کروڑ روپئے کے مصارف سے 58 اسکولس قائم کئے جارہے ہیں ۔ عثمانیہ ہاسپٹل کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے وسیع اراضی پر 2700 کروڑ کے مصارف سے نئی عمارت تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ تحفظات میں اضافہ کرکے کمزور طبقات کا ساتھ دینا عوامی حکومت کی پالیسی ہے ۔ بی سی طبقات کو مقامی اداروں ، تعلیم اور ملازمتوں میں 42 فیصد تحفظات کے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ ذات پات کی مردم شماری کے ذریعہ تلنگانہ کو ملک کیلئے مثالی ریاست بنایا گیا ہے ۔ 2