پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ پیش ‘ وزیر فینانس نرملا سیتا رامن کی بجٹ تقریر‘عوام کو فائدہ پہنچانا حکومت کا مقصد
نئی دہلی: مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رامن نے آج پارلیمنٹ میں اپنے عام بجٹ میں انکم ٹیکس سے متعلق ایک اہم اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی شخص کی سالانہ کمائی 12 لاکھ روپے تک ہے تو اسے انکم ٹیکس نہیں دینا پڑے گا۔ یہ چھوٹ نئے ٹیکس رجیم کے تحت دی جائے گی جس کا مقصد لوگوں کو زیادہ فائدہ پہنچانا ہے۔اس کے علاوہ سیتا رامن نے سیلری کلاس کے لیے ایک اور اہم اعلان کیا۔ اب 75,000 روپے تک کا اسٹینڈرڈ ڈِڈکشن (ٹیکس میں کمی) بھی ملے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص کی تنخواہ 12 لاکھ 75 ہزار روپے تک ہے تو اسے انکم ٹیکس سے پوری طرح چھوٹ ملے گی یعنی وہ ٹیکس نہیں دے گا۔وزیر فینانس نے مزید کہا کہ دودھ اور مچھلی کے کسانوں کیلئے قرض کی حد بڑھا دی جائے گی تاکہ وہ اپنے کام کو مزید بہتر طریقے سے کر سکیں۔ اس کے ساتھ ہی، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (ایم ایس ایم ای) کے لیے بھی کریڈٹ (قرض) کی سہولت کو بڑھایا جائے گا تاکہ انہیں اپنے کاروبار کو بڑھانے میں مدد مل سکے۔ایک اور اہم اعلان یہ تھا کہ بزرگ شہریوں کے لیے ٹیکس کی چھوٹ کی حد کو دوگنا کر دیا جائے گا یعنی بزرگوں کو زیادہ فائدہ ملے گا۔نرملا سیتا رامن نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت ہے اور حکومت کی یہ کوشش ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جائے۔ نرملا سیتارمن نے آج یکم فروری 2025 کو ملک کا بجٹ پیش کیا اورکچھ خاص اعلانات بھی کئے گئے۔ حکومت نے مڈل کلاس کو بڑی راحت دی اور 12 لاکھ تک ٹیکس فری کردیا۔نرملا سیتا رمن نے کہا کہ نئے ٹیکس ڈھانچے سے متوسط طبقے کے لیے ٹیکس کے بوجھ کو کافی حد تک کم کیا جائے گا۔ ٹیکس دہندگان کو خوشخبری دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ نئے ٹیکس نظام کے تحت، 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا جائے گا۔ تنخواہ پانے والے ٹیکس دہندگان کی حد 75,000 روپے کی معیاری کٹوتی کی وجہ سے 12.75 لاکھ روپے ہوگی۔مرکزی بجٹ 26۔2025 نے متوسط طبقے میں اعتماد بحال کیا ہے اور عام ٹیکس دہندگان کو ٹیکسوں کے بوجھ سے راحت فراہم کرنے کے رجحان کو جاری رکھا ہے۔ نرملا سیتا رمن نے آج بجٹ پیش کرتے ہوئے تمام ٹیکس دہندگان کو فائدہ پہنچانے کے لیے ٹیکس سلیب اور شرحوں میں زبردست تبدیلیوں کی تجویز پیش کی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ نئے ٹیکس نظام کے تحت، 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا جائے گا (یعنی ایک لاکھ روپے کی اوسط آمدنی، خاص شرح آمدنی جیسے کیپٹل گین کو چھوڑ کر)۔ تنخواہ دار ٹیکس دہندگان کی حد 75,000 روپے کی معیاری کٹوتی کی وجہ سے 12.75 لاکھ روپے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سلیب کی شرح میں کمی سے حاصل ہونے والے فوائد کے علاوہ ٹیکس میں چھوٹ اس طرح دی جا رہی ہے کہ ان کی طرف سے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا جائے گا۔ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ نئے ٹیکس ڈھانچے سے متوسط طبقے کیلئے ٹیکس کے بوجھ کو کافی حد تک کم کیا جائے گا اور ان کے ہاتھ میں زیادہ پیسہ آئے گا۔ اس طرح گھریلو استعمال، بچت اور سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔ حکومت نے “فوکس پروڈکٹ اسکیم” کے ذریعے معیشت میں 22 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔اس سال مرکزی بجٹ میں اقلیتی امور کی وزارت کیلئے کل 3,350 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو کہ پچھلے مالی سال کے بجٹ تخمینہ سے تقریباً 166 کروڑ روپے اور 2024 کے نظرثانی شدہ تخمینہ سے 1,481 کروڑ روپے زیادہ ہیں۔پچھلے بجٹ میں وزارت کے لیے 3,183.24 کروڑ روپے کا بجٹ تخمینہ تھا، حالانکہ نظر ثانی شدہ تخمینہ 1,868.18 کروڑ روپے تھا۔اس بار، سیتا رمن کے ذریعہ مختص کردہ رقم میں، اقلیتی طبقوں کے طلبائکو تعلیمی طور پر بااختیار بنانے کے لیے 678.03 کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہے۔وزارت کے تحت بڑی اسکیموں اور پروجیکٹوں کے لیے کل 1,237.32 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ریکارڈ 8واں مرکزی بجٹ پیش کیا جس میں چار شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی زراعت، چھوٹی اور متوسط صنعتیں، سرمایہ کاری اور برآمدات ۔ بجٹ پیش کرنے کے چند گھنٹے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ کیپٹل اخراجات ‘ عوامی اخراجات میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی بلکہ دو ترامیم کی جائیں گی جوہری توانائی ایکٹ اور سیول لائیبلٹی فار نیوکلیئر ڈیمیج ایکٹ میں جس کا مقصد توانائی کی حفاظت ہے۔ بجٹ کی پیشکشی میں مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ریاست بہارکے لیے کئی اعلانات کئے، جس میں مکھانہ بورڈ کا قیام، مغربی کوسی نہر کیلئے مالی مدد اور IIT پٹنہ کی صلاحیت کو بڑھانے کیلئے تعاون شامل ہے ۔ مالی سال 25 کیلئے مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 4.8 فیصد اور مالی سال 26 کیلئے 4.4 فیصد رکھا گیا ہے۔
مرکزی بجٹ میںکیا سستا اور کیا مہنگا ہوگا
نئی دہلی :مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ہفتہ کو اپنا آٹھواں بجٹ پیش کیا اور کئی اہم اعلانات کئے بشمول انکم ٹیکس کی حد میں اضافہ کرکے متوسط طبقے کیلئے انتہائی ضروری راحت دی۔اگلے ہفتے ایک نئے انکم ٹیکس بل کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس نہیں ہوگا۔اس کے علاوہ وزیر نے یہ بھی اعلان کیا کہ 36 نئی زندگی بچانے والی ادویات کو بنیادی کسٹم ڈیوٹی سے مکمل طور پر مستثنیٰ قرار دیا جائے گا جس سے کینسر اور دیگر دائمی بیماریوں کے مریضوں کو انتہائی ضروری ریلیف ملے گا۔بجٹ کے نئے اعلانات سے کئی اشیا اور خدمات سستی ہو گئیں جبکہ کچھ اشیا متوسط طبقے کی جیب پر بوجھ ہوں گی ۔ذیل میں ان اشیاء کی فہرست ہے جو مرکزی بجٹ 2025 کے بعد سستی اور مہنگی ہوئیں
سستی ہونے والی اشیاء
l EVبیٹریاں: حکومت نے اعلان کیا ہے کہ EV بیٹری کی پیداوار میں استعمال ہونے والی 35 نئی اشیاء کو مستثنیٰ کیپٹل گڈز کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
lموبائل فون: موبائل فون کی بیٹری کی پیداوار کیلئے 28 نئے سامان بھی مستثنیٰ کیپٹل گڈز کی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔
lادویات: 36 جان بچانے والی دوائیں بنیادی کسٹم ڈیوٹی سے مکمل طور پر مستثنیٰ ہوں گی۔ مزید 37 ادویات پر بی سی ڈی بھی ہٹا دی گئی۔
lخام مال: کوبالٹ مصنوعات، ایل ای ڈی، زنک، لیتھیم آئن بیٹری سکریپ اور 12 اہم معدنیات بنیادی کسٹم ڈیوٹی سے مکمل مستثنیٰ ہوں گی۔
lجہاز سازی: حکومت نے بحری جہازوں کی تیاری کیلئے خام مال پر استثنیٰ کو مزید 10 سال کیلئے بڑھا دیا ہے۔
lچمڑے کی مصنوعات: گیلے نیلے چمڑے کو بنیادی کسٹم ڈیوٹی سے مکمل استثنیٰ حاصل تھا۔
lسونا، چاندی اور پلاٹینم: حکومت نے سونے، چاندی پر کسٹم ڈیوٹی 6 فیصد اور پلاٹینم پر 6.4 فیصد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
lسولر پینلز: مینوفیکچرنگ میں استعمال ہونے والی متعدد اشیاء پر کسٹم ڈیوٹی کم کر دی گئی ہے۔
مہنگی ہونے والی اشیاء
lحکومت نے انٹرایکٹو فلیٹ پینل پر بنیادی کسٹمز ڈیوٹی کو 10 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کر دیا۔
lٹیلی کام آلات: ٹیلی کام آلات پر کسٹم ڈیوٹی 10 سے بڑھا کر 15 فیصد کر دی گئی۔
lامونیم نائٹریٹ: کسٹم ڈیوٹی 7.5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کر دی گئی۔
lپلاسٹک اور متعلقہ اشیاء: حکومت کی کسٹم ڈیوٹی میں اضافے کے بعد پلاسٹک کی مصنوعات اور دیگر متعلقہ اشیاء مہنگی ہونے والی ہیں۔
یہ بجٹ ‘ سیتا رمن کو سابق وزیر اعظم مرار جی ڈیسائی کے مختلف ادوار میں پیش کیے گئے 10 بجٹوں کے ریکارڈ کے قریب لیجاتا ہے۔