طوفانی انتخابی مہم کے باوجود صرف 42 فیصد رائے دہی

,

   

جی ایچ ا یم سی انتخابات
شہر کے بعض مقامات پر گڑبڑ کے معمولی واقعات کے سوائے ووٹنگ پرامن، پولیس کے وسیع تر انتظامات

حیدرآباد: بلدی انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی قسمت بیالٹ باکسس میں بند کی جاچکی ہے اور 4ڈسمبر کو رائے شماری کے بعد ہی اس بات کا فیصلہ کیا جاسکے گا کہ شہریوں نے کس سیاسی جماعت یا امیدوار کو پسند کیا ہے ۔شہر میں بلدی انتخابات کیلئے ہوئی رائے دہی کے دوران چند ایک ناخوشگوار واقعات اور جھڑپوں کے مجموعی طور پر ووٹنگ پر امن رہی۔ تلنگانہ ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے شام 6بجے تک جاری رہنے والی رائے دہی کے فیصد کے متعلق فراہم کی گئی ابتدائی اطلاعات کے مطابق جی ایچ ایم سی انتخابات کے لئے ہوئی رائے دہی میں40فیصد ووٹوں کا استعمال کیا گیا ۔مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے انتخابات کے لئے صبح 7بجے سے رائے دہی کا آغاز ہوا جو کہ شام 6بجے تک جاری رہی۔ رائے دہی کے دوران پرانے شہر کے بعض بلدی حلقوں کے علاوہ کاروان‘ نامپلی اور پٹن چیرو میں بعض بلدی حلقو ںپر تلنگانہ راشٹر سمیتی ‘ بھارتیہ جنتا پارٹی اور مجلس کے امیدواروں کے درمیان جھڑپ ہوئی ۔ حلقہ اسمبلی ملک پیٹ کے بلدی حلقہ اعظم پورہ میں صبح کی اولین ساعتوں کے دوران ترجمان مجلس بچاؤ تحریک امجد اللہ خان نے تلبیس شخصی کے ذریعہ ووٹوں کے استعمال کے لئے دوسرے علاقوں سے آٹو میں لائی گئی خواتین کو گرفتار کروایا جس کے بعد اعظم پورہ میں محکمہ پولیس کی جانب سے بھاری پیمانہ پر بندوبست کرتے ہوئے ایک ایک فرد کی تنقیح کی جانے لگی تھی۔ بلدی حلقہ جنگم میٹ میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور مجلس کے کارکنوں کے درمیان ایک سے زائد مرتبہ کشیدگی دیکھی گئی ۔ صبح رائے دہی کے عمل کے آغاز کے ساتھ ہی پٹن چیروو کے قریب بی جے پی اور ٹی آر ایس کارکنوں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے تلبیس شخصی کے الزامات عائد کئے گئے جہاں پولیس نے جمع ہونے والو ں کو منتشرکرنے کیلئے ہلکی سی طاقت کا استعمال کیا ۔ شہر حیدرآباد میں 150 بلدی حلقوں پر ہونے والی رائے دہی کے بجائے آج 149 بلدی حلقہ جات پر رائے دہی ہوپائی ہے جبکہ بلدی حلقہ قدیم ملک پیٹ پر سی پی آئی امیدوار کا امتیازی نشان بیالٹ پیپر پر موجود نہ ہونے کے سبب مکمل بلدی حلقہ کی رائے دہی کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ شہر کے حساس مراکز رائے دہی کے علاوہ فرقہ وارانہ طور پر حساس تصور کئے جانے والے علاقو ںمیں بھاری پولیس بندوبست کیا گیا تھا اور پرانے شہر کے کئی علاقو ںمیں ریاپڈ ایکشن فورس کی گشت کروائی جاتی رہی ۔ محکمہ پولیس کی جانب سے تعینات کئے گئے عملہ کی جانب سے بیشتر تمام مراکز رائے دہی پر سخت انتظامات کئے گئے اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو مراکز رائے دہی کے قریب کھڑے ہونے کی بھی اجازت نہیں دی گئی ۔ بلدی انتخابات کی نگرانی کیلئے تلنگانہ ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے تعینات کئے گئے آبزرور اور عہدیدارو ںکو شکایات موصول ہوتے ہی وہ اس پر کاروائی کیلئے برق رفتار سے گھوم رہے تھے۔ شہر میں رائے دہی کے دوران مراکز سے زیادہ نوجوانوں کی تعداد امیدواروں اور سڑکوں پر نظر آرہی تھی۔ رائے دہی کے دوران کئی ایک انسانی تعلق اور دیانتداری کی مثالیں بھی دیکھی گئیں۔مجموعی اعتبار سے آج ہونے والے انتخابات میں 1116امیدواروں نے حصہ لیاجبکہ قدیم ملک پیٹ حلقہ کے 6امیدواروں کے لئے رائے دہی منعقد کیا جانا باقی ہے۔ تلنگانہ ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے مراکز رائے دہی پر موجود عملہ اور بیالٹ باکس کوڈی آر سی مراکز پر فوری واپس ہونے کی ہدایت دی گئی اور بیالٹ باکس کی واپسی کا عمل شروع کرتے ہوئے انہیں اسٹرانگ روم میں جمع کیا جانے لگا ہے۔ کئی بلدی ڈیوژنس میں رائے دہندوں نے ووٹر لسٹ میں ان کے نام شامل نہ ہونے کی شکایت کی۔ تمام ڈیویژنس میں پولیس کی جانب سے وسیع تر انتظامات کئے گئے تھے اور کورونا وباء کے پیش نظر رائے دہندوں کو تمام احتیاطی اقدامات پر عمل کرنے کی ہدایت دی جارہی تھی۔ بغیر ماسک کے ووٹرس کو پولنگ بوتھس میں داخل ہونے نہیں دیا گیا۔ پولیس کی جانب سے رائے دہندوں کو رائے دہی کے مراکز میں سیل فون لیجانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔