جسٹس یشونت ورما کی برطرفی کے لیے پارلیمنٹ میں تجویزپیش
نئی دہلی ،21 جولائی (ایجنسیز) سرکاری رہائش گاہ سے نقدی کی وصولی کے معاملے میں جسٹس یشونت ورما کا مواخذہ کرنے کے لیے145 اراکین پارلیمنٹ کے دستخط شدہ ایک تجویز پیرکو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو پیش کی گئی ہے۔ پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس آج شروع ہوا، اگرچہ دونوں ایوانوں کی کارروائی ہنگامہ خیز رہی لیکن اس دوران جسٹس ورما کو ہٹانے کی تجویز لوک سبھا میں اسپیکرکو پیش کی گئی۔ آئین کے آرٹیکل 124، آرٹیکل 217 اور 218 کے تحت، کانگریس، تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی)، جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو)، جنتا دل سیکولر (جے ڈی ایس)، جنسینا پارٹی، آسام گنا پریشد (اے جی پی)، شیو سینا (ایکناتھ شندے)، لوکل سی پی ایم پارٹی (کمیونسٹ پارٹی) سمیت متعدد پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں۔ مواخذہ سے متعلق یادداشت پر دستخط کئے۔لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کے علاوہ جن لوگوں نے درخواست پر دستخط کیے ان میں بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ انوراگ سنگھ ٹھاکر، روی شنکر پرساد، راجیو پرتاپ روڈی، پی پی چودھری، سپریا سولے اورکے سی وینوگوپال وغیرہ شامل ہیں۔ پارلیمنٹ اب جسٹس کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرے گی۔اس سال 15 مارچ 2025 کو دہلی میں جسٹس یشونت ورماکی سرکاری رہائش گاہ سے 500 روپے کے جلے ہوئے اور آدھے جلے ہوئے نوٹوں کی ایک بڑی تعداد ملی تھی۔اس سے پہلے، مرکزی پارلیمانی امورکے وزیرکرن رجیجو نے اتوار کوکہا کہ 100 سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ نے جسٹس ورما کی برطرفی کے بارے میں پارلیمنٹ میں تحریک پیش کرنے کے لیے ایک نوٹس پر دستخط کیے ہیں۔ اس طرح لوک سبھا میں جسٹس ورماکے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کرنے کے لیے ضروری حمایت حاصل کر لی گئی ہے۔ کل دہلی میں کل جماعتی اجلاس کے بعد رجیجو نے کہا، دستخط کا عمل جاری ہے۔ اب تک 100 سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ دستخط کر چکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی (بی اے سی) پر منحصر ہے کہ مواخذے کی تحریک کب پیش کی جائے گی۔کسی بھی جج کو ہٹانے کی تجویز پر لوک سبھا میں کم ازکم 100 اور راجیہ سبھا میں50 ممبران پارلیمنٹ کے دستخط ہونے چاہئیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ تجویز لوک سبھا میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔اس پرکہ آیا اس تجویز کو سیشن کے پہلے ہفتے میں لایا جا سکتا ہے، رجیجو نے کہا، میں ترجیحی بنیادوں پرکسی بھی چیز پر تبصرہ نہیں کر سکتا، کیونکہ جب تک یہ تجویز اسپیکر کی اجازت سے بی اے سی سے منظور نہیں ہو جاتی، میرے لیے کچھ کہنا مشکل ہے۔ انہوں نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ تمام سیاسی پارٹیاں جسٹس ورما کو ہٹانے کی تجویز پر متفق ہیں۔