15 برسوں میں اکھنڈ بھارت کا قیام ممکن:بھاگوت

,

   

ہم عدم تشدد کی بات تو کریں گے مگر ہاتھ میں ڈنڈا بھی رکھیں گے! آر ایس ایس سربراہ کا بیان

ہریدوار: آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ ملک کے لوگ اگر کوشش کریں تو اگلے 15 برسوں میں اکھنڈ بھارت (متحدہ ہندوستان) کا قیام ہو سکتا ہے۔ موہن بھاگوت نے ہریدوار میں کہا کہ سناتن دھرم ہی ہندو راشٹر (قوم) ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویسے تو 20 سے 25 سال میں اکھنڈ بھارت قائم ہوگا لیکن اگر ہم تھوڑی سی کوشش کریں تو سوامی وویکانند اور مہارشی اروند کے خوابوں کا اکھنڈ بھارت 10 سے 15 سال میں ہی قائم ہو جائے گا۔ اسے کوئی روکنے والا نہیں، اس کے راستے میں جو آئیں گے وہ مٹ جائیں گے۔خیال رہے کہ آر ایس ایس جس اکھنڈ بھارت کی بات کرتی ہے اس میں برصغیر کے وہ تمام ملک شامل ہیں جو کبھی ہندوستان کا حصہ ہوا کرتے تھے۔ آر ایس ایس کا عزم ہے کہ ہندوستان سے علیحدہ ہو چکے پاکستان، افغانستان، بھوٹان، میانمار، تبت، بنگلہ دیش اور سری لنکا وغیرہ کو پھر سے ہندوستان میں شامل کر کے اکھنڈ بھارت قائم کیا جائے گا۔درحقیقت، آج کا ہندوستان ایک محدود زمین والا ملک ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ہندوستان کسی زمانے میں بہت بڑا زمینی علاقہ تھا۔ یہ صرف کشمیر اور گجرات سے لے کر کنیا کماری تک محدود نہیں تھا۔ بلکہ متحدہ ہندوستان میں افغانستان، بھوٹان، میانمار، تبت، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، تھائی لینڈ شامل تھے۔ لیکن کچھ ممالک بہت پہلے ہندوستان سے الگ ہو چکے ہیں۔ جبکہ پاکستان اور بنگلہ دیش آزادی کے وقت ہندوستان سے الگ ملک بن گئے۔آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ جس طرح گووردھن پہاڑ کو بھگوان کرشن کی انگلی سے اٹھایا گیا تھا، اسی طرح سنتوں کے آشیرواد سے ہندوستان جلد ہی ایک بار پھر اکھنڈ بھارت بنے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم عدم تشدد کی بات تو کریں گے لیکن ہاتھ میں ڈنڈا بھی رکھیں گے، کیونکہ یہ دنیا طاقت پر یقین رکھتی ہے۔‘‘موہن بھاگوت نے کہا۔ ہندوستان ترقی کی راہ پر آگے بڑھ رہا ہے۔ اس کے راستے میں آنے والے مٹ جائیں گے، ہندوستان اب ترقی کے بغیر رکنے والا نہیں۔
آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ ہندوستان کے ایک ہزار سال سے سناتن دھرم کو ختم کرنے کی مسلسل کوششیں کی گئیں لیکن وہ مٹ گئے اور ہم اور سناتن دھرم آج بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں دنیا میں ہر قسم کے انسان کی بری عادتیں ختم ہو جاتی ہیں۔ ہندوستان میں آکر لوگ یا تو ٹھیک ہو جاتے ہیں یا مٹ جاتے ہیں۔