پٹنہ، 17 اگست (یو این آئی) بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں واقع ’حج ہاؤس‘ میں ریاست بھر سے کثیر تعداد میں آئے مسلم سیاسی کارکنوں، دانشوروں اور بااثر لوگوں کے ساتھ جنسوراج پارٹی کے پروگرام نے بہار کی بدل رہی مسلم سیاست کی طرف اشارہ کیا ہے ۔گزشتہ ساڑھے تین دہائیوں سے بہار کے مسلمان لالو پرساد یادو اور نتیش کمار کے ساتھ آتے جاتے رہے ہیں۔ مسلمانوں کے جتنے بھی بڑے پروگرام ہوئے ہیں ان میں یہ دونوں رہنما اثر و رسوخ کے ساتھ موجود تھے ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ہفتہ کو اتنی بڑی تعداد میں مسلم لیڈر اور کارکن کسی تیسرے بہاری لیڈر کی خدمت میں کھڑے ہوئے ہوں۔ اگر ہم تھوڑا سا پیچھے مڑ کر دیکھیں تو 1990 میں لالو پرساد نے بھاگلپور فسادات کا حوالہ دے کر مسلم ووٹروں کو کانگریس سے دور کر دیا تھا۔ اس سے پہلے ملک کی آزادی کے بعد 1990 تک بہار میں مسلمان کانگریس کے مستقل حلیف تھے ۔بہار میں کانگریس پارٹی کے آخری وزیر اعلیٰ ڈاکٹر جگن ناتھ مشراکو تو بہت سے لوگ مولانا ڈاکٹر جگن ناتھ مشراکہتے تھے ۔ بھاگلپور کے فسادات کے وقت ستیندر نارائن سنہا بہار کے وزیر اعلیٰ تھے ۔سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ ستیندر بابو نے فسادات کے دوران مسلمانوں کی حفاظت کیلئے مناسب انتظامات نہیں کیے تھے اور یہ کسک مستقبل کی مسلم سیاست میں صاف طور پر نظر آتی رہی ہے ۔