شہر میں بیروزگاری کا منہ بولتا ثبوت ۔ ایم ایس یو میں کنٹراکٹ ملازمت پانے تعلیم یافتہ نوجوان کوشاں
حیدرآباد 21 نومبر (سیاست نیوز) میٹرو پولیٹن سرویلنس یونٹ (MSEU) میں مختص 17 کنٹراکٹ جائیدادوں کے لئے 6800 سے زیادہ درخواستوں کی حیران کن تعداد نے ریاست میں تعلیم یافتہ نوجوانوں میں بیروزگاری کی سنگین صورتحال کو بے نقاب کردیا ہے۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف ملازمتوں کی شدید قلت کی طرف اشارہ کرتے ہیں بلکہ یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ کس طرح اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد بھی معمولی تنخواہوں والی عارضی ملازمتوں کے حصول کیلئے دوڑ دھوپ کررہے ہیں۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (GHMC) نے MSEU کے تحت ڈاکٹرس، مائیکرو بائیولوجسٹ، انٹومولوجسٹ ، ویژنری، فوڈ سیفٹی آفیسر اور آئی ٹی سے متعلق جملہ 17 جائیدادوں کو کنٹراکٹ کی بنیاد پر تقررات کرنے کے لئے جی ایچ ایم سی نے گزشتہ ماہ درخواستیں طلب کی تھیں۔ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ درخواست دہندگان میں بڑی تعداد ان افراد کی ہے جن کے پاس ایم بی بی ایس، مائیکرو بائیولوجی، بائیو ٹیکنالوجی اور بائیو میڈیکل سائنس جیسی اعلیٰ تعلیمی قابلیتیں موجود ہیں۔ ان مختلف جائیدادوں کے لئے ماہانہ تنخواہ 25 ہزار سے 1.75 لاکھ روپئے کا پیشکش کیا گیا۔ ان 17 جائیدادوں کے لئے 6800 درخواستیں وصول ہوئی ہیں۔ شدید مقابلہ آرائی نے سینئر پبلک ہیلت اسپشلسٹ اور پبلک اسپیشلسٹ جیسے عہدوں پر بھی زبردست دباؤ ڈالا ہے جہاں ایم بی بی ایس، ایم ڈی مکمل کرنے والے ڈاکٹرس نے بھی درخواستیں داخل کی ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب ملک میں ہنرمند افراد کی ضرورت پر زور دیا جارہا ہے ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اعلیٰ مہارت اور ڈگریوں کے باوجود مستقل اور باوقار روزگار کے مواقع تیزی سے کم ہورہے ہیں۔ 17 جائیدادوں کے لئے 6,800 سے زیادہ درخواستیں وصول ہوئیں۔ اس حساب سے ایک جائیداد کے لئے 400 افراد دعویدار ہیں۔ بیروزگاری کی اس شدت کو واضح کرتا ہے جہاں ملازمت کی مارکٹ میں معمولی سے معمولی موقع بھی لاکھوں لوگوں کے لئے امید کی آخری کرن بن جاتی ہے۔ کمشنر جی ایچ ایم سی، آر وی کرنن نے ایک اجلاس طلب کرکے ایم ایس یو جائیدادوں کے انٹرویو اور تقررات کب ہونگے اس کا اعلان کریں گے۔ تاہم بیروزگاری کا یہ رجحان حکومت کیلئے ایک سنگین انتباہ ہے کہ وہ نہ صرف روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے بلکہ کنٹراکٹ کی بنیاد پر بھرتی کے بجائے مستقل ملازمتوں کی فراہمی کو ترجیح دے۔ محکمہ صحت اور خاندانی بہبود نے نیشنل سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول (NCDC) کے زیراہتمام ایک MSU کے قیام کی پہلے ہی منظوری دے دی ہے۔ اس کے ہاتھ ہی جی ایچ ایم سی نے ایم ایس ای یو کے لئے سکندرآباد میں ہری ہرا کلا بھون کے ساتھ والی این ٹی پی سی عمارت میں 2160 مربع فیٹ اراضی الاٹ کی ہے۔ نارائن گوڑہ آئی پی ایم میں مزید 2,800 مربع فیٹ اراضی پر ایک خصوصی لیاب قائم کیا جائے گا۔2