2جون تلنگانہ یوم تاسیس کے موقع پر کانگریس کا ایک روزہ احتجاج

   

4 آبپاشی پراجکٹس پر دھرنا، خانگی یونیورسٹیز کی مخالفت ، گاندھی بھون میں سینئر قائدین کا اجلاس

حیدرآباد۔/23 مئی، ( سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے 2 جون کو تلنگانہ کے یوم تاسیس کے موقع پر دریائے کرشنا کے 4 آبپاشی پراجکٹس پر ایک روزہ احتجاج منظم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پانی کی تقسیم کے مسئلہ پر تلنگانہ سے ناانصافی اور کے سی آر حکومت کی خاموشی کے خلاف یہ احتجاج منظم کیا جائے گا۔ صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی، ارکان پارلیمنٹ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی، ریونت ریڈی اور دیگر قائدین 4 مختلف پراجکٹس پر ایک روزہ دھرنا کی قیادت کریں گے۔ احتجاجی حکمت عملی طئے کرنے کیلئے پارٹی کے سینئر قائدین کا اجلاس آج اتم کمار ریڈی کی صدارت میں گاندھی بھون میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرامارکا کے علاوہ رکن کونسل جیون ریڈی، سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر، سابق ڈپٹی چیف منسٹر دامودر راج نرسمہا، سابق صدر پردیش کانگریس وی ہنمنت راؤ، اے آئی سی سی سکریٹریز سمپت کمار، ومشی چند ریڈی، ورکنگ پریسیڈنٹ کسم کمار، پونم پربھاکر، جی چناریڈی اور دوسروں نے شرکت کی۔ بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اتم کمار ریڈی نے بتایا کہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا مقصد فوت ہوچکا ہے۔ کے سی آر آندھرا پردیش کی جانب سے تلنگانہ کا پانی حاصل کرنے پر خاموش ہیں۔ لہذا کرشنا ندی پر موجود 4 پراجکٹس کے تحفظ کیلئے ایک روزہ احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہفتہ بعد کانگریس قائدین کرشنا اور گوداوری پر کانگریس دور حکومت میں شروع کردہ آبپاشی پراجکٹس کا معائنہ کریں گے جنہیں کے سی آر حکومت نے نظرانداز کردیا ہے۔ پارٹی نے 5 خانگی یونیورسٹیز کے قیام کی اجازت کی مخالفت کی۔ قائدین نے کہا کہ خانگی یونیورسٹیز میں ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتی طلبہ کیلئے تحفظات کی کوئی گنجائش نہیں رہے گی لہذا یہ یونیورسٹیز غریب طلبہ کو تعلیم سے محروم کردیں گی۔ پارٹی نے اس مسئلہ پر گورنر ٹی سوندرا راجن سے نمائندگی کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ وہ تمام یونیورسٹیز کی بہ اعتبار عہدہ چانسلر ہیں۔ خانگی یونیورسٹیز کے قیام کے ذریعہ حکومت تعلیم کو تجارت میں تبدیل کررہی ہے۔ اپنے قریبی افراد کو یونیورسٹیز کے قیام کی اجازت دی گئی۔ کانگریس قائدین نے فصلوں کو اُگانے کے سلسلہ میں کسانوں پر عائد کردہ پابندیوں کی مخالفت کی اور ضلع کانگریس کمیٹیوں کو کسانوں کے ساتھ مل کر احتجاج کا مشورہ دیا۔ پارٹی نے کہا کہ کسانوں کو کونسی فصل اُگائی جائے یا نہیں اس سلسلہ میں حکومت کوئی شرط عائد نہیں کرسکتی۔ کسان کا اپنا اختیار ہے کہ وہ اپنی سہولت اور آمدنی کے اعتبار سے فصل اُگائے۔